کراچی(نیوزرپورٹر)سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر منگل کو اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت میں ایک گھنٹہ 15منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے آغاز میں اسپیکر نے گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کو اپنے رویہ پر تھوڑا غور کرنا چاہیے جو معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو اسے ایوان میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا اچھی بات نہیں ہے ۔آغا سراج درانی نے کہا کہ پوری دنیا میں سندھ اسمبلی کی کارروائی دیکھی جاتی ہے۔مجھے لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے انہیں ٹرینڈ نہیں کیا حالانکہ میں خود ابھی سیکھ رہا ہوں۔اسپیکر نے کہا کہ تمام چیزوں کے لئے اسمبلی قواعد موجود ہیں ،ہلٹر بازی کرنا ہماری لیے مناسب نہیں ہے۔اسپیکر نے کہا کہ ابھی بھی آپ سے گزارش کرتا ہوں۔آپ ہمارے بھائی ہیں ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ کورٹ کی چیزیں کورٹ ہینڈل کرے گی۔ہم لیگل طریقے سے پروف کررہے ہیں۔میں ایک چھوٹا سا ورکر ہوں۔میں اپنے الزامات کے خلاف ثبوت پیش کرکے دیکھاؤں گا مہربانی کرکے آئندہ اس طرح کی چیزیں آپ نہ کریں۔صوبائی وزیر معدنیات و معدنی ترقی شبیر بجارانی نے کہا ہے کہ سندھ کا علاقہ تھرپار کر معدنی ذخائر سے مالا مال ہے وہاں 26 بلین ٹن کے اعلی معیار کے گرینائٹ کے ذخائر موجود ہیں تاہم مقامی لوگوں کے اعتراض اور احتجاج کے سبب اس وقت وہاں ہر قسم کی کانکنی پر پابندی ہے ۔انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی میں محکمہ معدنیات و معدنی ترقی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں مین کانکنی کو روکا گیا ہے وہاں قدیم مندر، مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی جائے پیدائش اور دوسری تاریخی جگہیں ہیں، وہاں جنگلات ہیں اور قیمتی وائلڈ لائف بھی ہے۔ لوگ نہیں چاہتے کہ وہاں پر ان کے قدیم ورثے کو کوئی نقصان پہنچے، عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے کانکنی پر پابندی لگائی ہے ۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ جب کوئی نجی کمپنی لیز کے حصول کے لئے اپلائی کرتی ہے کمیٹی قواعد کے مطابق اس کا جائزہ لیکر اجازت دیتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تھر میں10 بلین ٹن کا ایریا مائننگ کے لئے موجودہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں پر کوئی جنگلات نہیں ہیںوہاں با آسانی کانکنی ہوسکتی ہے۔شبیر بجارانی نے کہا کہ اس وقت لوگوں کے احتجاج کے باعث ابھی کوئی مائننگ نہیں کررہے ہیں ،گرینائٹ زیادہ اندر نہیں ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن فردوس شمیم نقوی کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 437 ایکڑ پر گرینائٹ موجود ہے۔یہ سروے سندھ یونیورسٹی کے جیالوجی ڈپارٹمنٹ نے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تھرپار کر اور کارونجھر میں ہرن، نیل، گائے، خرگوش، مور ، تیتر اور اس طرح کے دوسرے قیمتی جانور موجود ہیں ۔حکومت سندھ نے وائلڈ لائف کی افزائش نسل کے لئے شکار پر جو سخت پابندیاں لگائی ہیں اس کے بعد جانوروں کی افزائش ہورہی ہے اور ان کی نسل بڑھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ تھر کو ترقی دینے کے لئے بھرپور اقدامات کررہی ہے کیونکہ پاکستان اور سندھ کی ترقی کے لئے اس علاقے کی بڑی اہمیت ہے ۔ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے سندھ اسمبلی میں اپنے ایک نقطہ اعتراض پر اس امر کی نشاہدہی کی کہ ان کے حلقہ انتخاب میں روزانہ طویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے حالانکہ اس وقت موسم سرما ہے اس کے باوجود علاقے میں بجلی کا بحران ختم نہیں ہوسکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اورلوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم بھی بڑھ رہا ہے ۔ حکومت سندھ اس کا فوری نوٹس لے ۔انہوں نے کہا کہ حلقے میںگیس لوڈ شیڈنگ کا بھی مسئلہ ہے۔دوسرا اہم مسئلہ لائنوں کا ہے۔لائنیں خراب ہوچکی ہیں جن سے گیس نہیں آتی ہے بلکہ پانی آتا ہے۔ وزیر اپرلیمانی امورمکیش کمار چاولہ نے انہیں یقین دلایا کہ آپ کی شکایات پر اس معاملے کوترجیحی بنیاد پر حل کیا جائے گا اور ہماری کوشش ہوگی کہ اسی ہفتہ کو حل کر لیں گے۔ ایوان کی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے علی عزیز جی جی نے شکوہ کیا کہ پبلک سیفٹی کا اجلاس نہیں بلایا جارہا ہے۔ حکومت سندھ نے سب کو بیوقوف بنایا ہوا ہے۔جس پر پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میٹنگ میں آتے ہی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر ایم کیو ایم والوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ہم عوام کی بات کرتے ہیں۔ اس کے برعکس ان کو گوگی کے ڈیفنس کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہے اوریہ کسی چیز کو سنجیدہ نہیں لیتے۔سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پرپی ٹی آئی کی رکن رابعہ اظفر نظامی نے گھریلو تشدد (روک تھام و تحفظ) کا نجی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جسے ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے مزید غور کے لئے متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا۔پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی کی جانب سے سندھ قوانین کا بروقت آغاز کا غیر سرکاری بل پیش کیا گیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ایوان میں سندھ میں معیار تعلیم سے متعلق پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے اپنی ایک قرارداد پیش کی جس پر سندھ اسمبلی پیر کو دوگھنٹے بحث کرے گی، کارروائی کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہ اسی نوعیت کی ایک تحریک التوا پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے بھی پیش کررکھی ہے اس پر بھی آئندہ اجلاس میں بحث ہوگی۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا گیا۔