کراچی(نیوزرپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی بد ترین زبوں حالی کا شکار ہے ، روزانہ مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ، نوجوان مایوس اور پیشہ وارانہ قابلیت ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہی ہے ، کراچی کی بہتر معیشت اور مستقبل سے ہی ملک کی معیشت اور مستقبل وابستہ ہے ،کسی بھی حکومت اور حکمران جماعتوں کے ایجنڈے میں کراچی شامل نہیں ، حکمران جماعتیں سیاسی بندر بانٹ میں لگی ہوئی ہیں ۔ ان خیالات کااظہا رانہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرنائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،جنرل سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان،نائب امراء کراچی راجہ عارف سلطان،انجینئر سلیم اظہر، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ملک کو ڈاکٹرز ، نرسز ، انجینئرز اور دیگر پیشہ وارانہ قابلیت کے افراد کی اشد ضرورت ہے لیکن حکمران طبقے کے پیش نظر تعلیم کی کوئی اہمیت نہیں ، جامعات کو گرانٹ نہیں دی جا رہی ، سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بد سے بد تر ہو تی جا رہی ہے اور حکمرانوں نے غریب و مڈل کلاس کے لیے تعلیم کے دروازے عملاً بند کر دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں تعلیم ، صحت ، ٹرانسپورٹ ، صفائی ستھرائی ، سڑکوں کی خستہ حالی ، بجلی و پانی اور گیس کی قلت نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ملک کے سب سے بڑے اور پورے ملک کی معیشت کو چلانے والے شہر کا کوئی پُر سان ِ حال نہیں کوئی حکومت اور حکمران پارٹی اسے اون کرنے پر تیار نہیں ،سندھ حکومت نے ترقیاتی کاموں میں کرپشن کا بازار گرم کررکھا ہے اور ایسے پروجیکٹ بنائے جا رہے ہیں جن کا فائدہ چند ہزار شہریوں سے زیادہ کسی کو نہیں ۔ اورنج لائین ٹرین اس کی واضح مثال ہے ۔ گرین لائین کا ادھورا پروجیکٹ مکمل نہیں کیا جارہا اور ریڈ لائین پروجیکٹ بھی ناقص منصوبہ بندی اور نا اہلی کے باعث عوام کے لیے افادیت کے بجائے اذیت کا باعث بن رہا ہے ، عباسی شہید ہسپتال تباہ حال ہے اور آئی سی یو تک میں اے سی نہیں چل رہے ۔مختلف شعبہ جات عملاً بند یا غیر فعال ہیں، سیاسی اور ناجائز ایڈ منسٹریٹر کے پورے دور میں شہر کی حالت بہتر نہ ہوسکی اب نیا ایڈمنسٹریٹر لگادیا گیا ہے ہم سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ کراچی پر قبضے کی کوشش نہ کریں ۔ جماعت اسلامی موجودہ ایڈمنسٹریٹر کے بھی تمام کاموں کی نگرانی کرے گی ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے فور منصوبے کے لیے تمام پارٹیوں نے سوائے سیاست کے کچھ نہیں کیا ۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں اعلان کیا تھا کہ 65کروڑ گیلن یومیہ کا منصوبہ بنارہے ہیں،جسے اسلام آباد جانے کے بعد 26کروڑ گیلن یومیہ کردیا گیا ، اب نواز لیگ کی حکومت ہے ،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) نے پی ٹی آئی کی حکومت سے پہلے کے فور منصوبے کو مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ بتائے کہ اب تک یہ منصوبہ کیوں مکمل نہیں ہوسکا؟،گزشتہ سال کے فورمنصوبے کے لیے 15ارب روپے رکھے گئے تھے اور اس سال 20ارب روپے رکھے ہیں ،فروری 2024میں اس پروجیکٹ کو مکمل ہونا ہے ،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ دسمبر2022آگیا ہے اب تک 20ارب روپے میں سے 5ارب روپے بھی نہیں دیے گئے تو اگلے اٹھارہ ماہ میں منصوبہ کس طرح مکمل ہو جائے گا ، حکمران بتائیں کہ کے فورمنصوبے کے لیے پانی کوٹری بیراج سے منچھر جھیل آنا ہے اس کا انفرااسٹرکچر ابھی تک کیوں نہیں بنایا گیا ؟وزیر اعلیٰ سندھ نے ادارہ نورحق میں آکر وعدہ کیا تھا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے پانی کا کوٹہ پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے لڑیں گے لیکن آج وفاق میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین وزیر خارجہ سمیت 11وزراء کی فوج موجود ہے ،صوبے میں مکمل حکمرانی ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک کے فورمنصوبے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہتے ہیںکہ کے الیکٹرک اچھا ادارہ ہے اور آئندہ بھی بہتر طریقے سے کام کرے گا ، ہم پوچھنا چاہتے ہیں وزیر اعلیٰ بتائیں کہ ایک ایسا ادارہ جس کی ملکیت کے بارے میں کسی کو نہیں پتا اور کون سا دشمن ملک اس کی سرپرستی کررہا ہے لیکن ان کے بیان سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ان کو سب پتا ہے اور یہ جانتے ہیں کہ اس ادارے کا مالک کون ہے ۔جون 2023میں کے الیکٹرک کا معاہدہ ختم ہونے والاہے لیکن ابھی تک متعلقہ اداروں کی جانب سے کچھ سامنے نہیں آیا ،معاہدے کی منسوخی اور نئی کمپنیوں سے معاہدے کے لیے ایک سال پہلے ہی کام شروع ہوجاتا ہے لیکن ابھی تک ایسا کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے مسائل کے حل کا آغاز بلدیاتی الیکشن سے ہوگا ، پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات میں حکومتی طاقت اور دھونس دھمکیوںسے کام لے رہی ہے اسے اپنی شکست نظر آرہی ہے ،جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی بلدیاتی نمائندوںکو خریدنے اور دھونس دھمکیاں دینے پر اتر آئی ہے ،اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے تاکہ شہری با آسانی اپنی مرضی کے نمائندے منتخب کرسکیں۔