یواین سیکرٹری جنرل کا  انسانی حقوق  بارے موقف اور مسئلہ کشمیر و فلسطین

Dec 14, 2022


اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے بھارت اور ویتنام کے اپنے حالیہ دوروں کے دوران عوامی سطح پر شہری آزادیوں کی ضمانت اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی کارکنوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور ماحولیاتی کارکنوں کیلئے نہ صرف شہری آزادیوں بلکہ انسانی حقوق کے تحفظ کی بھی ضمانت دی جانی چاہیے کیونکہ وہ انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ 
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا یہ موقف بلاشبہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبردار اداروں اور کارکنوں کیلئے حوصلہ افزاء ہے۔ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہو سوائے بھارت اور اسرائیل کے۔ دنیا کے یہ دو ممالک ایسے ہیں جہاں عشروں سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں انسانوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، ان کاعرصۂ حیات تنگ کیا جا رہا ہے جنہیں کسی بھی قسم کے شہری حقوق حاصل نہیں ۔ انکی شخصی آزادی پر مکمل قدغن ہے لیکن اقوامِ متحدہ سمیت دنیا کی تمام عالمی تنظیمیں اور انسانی حقوق کے ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں اپنی آزادی کے حق کے حصول کیلئے جدوجہد کرنیوالے کشمیری مسلمانوں کو  دہشت گرد قرار دیکر زبردستی حراست میں لے لیا جاتا ہے اور بعدازاں انہیں موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے مطلوب چار کشمیری حریت پسندوں کی گرفتاری پر دس، دس لاکھ روپے انعام کا اعلان کر دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی پر آمادہ کر رہے ہیں لیکن بھارتی حکومت کی ان انسان دشمن کارروائیوں پر آج تک کسی نے بھی عالمی سطح پر مؤثر اقدام نہیں کیے۔ اسی طرح اسرائیل میں بھی صیہونی حکمران فلسطینی نوجوانوں کو اپنی مشقِ ستم کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ معصوم بچوں تک کو نہیں چھوڑا جاتا لیکن اس ظلم کے خلاف بھی کوئی توانا آواز نہیں اٹھاتا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں پر ہونیوالے انسانیت سوز مظالم کا ذکر بھی کرنا چاہیے تھا جو انتہائی کربناک اور اذیت ناک زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ انکے حق خودارادیت سے بڑا اور کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتا جس کے حصول کیلئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور نمائندہ اداروں کو عملاً میدان میں آنا چاہیے۔ 

مزیدخبریں