شہرقائد کا ایک اہم سالانہ ایونٹ’’ عالمی کتب میلہ 2022‘‘ کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی میں ہرسا ل ہونے والے کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کراچی کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کی بہت بڑی روایت بن چکا ہے۔ گذشتہ 17 برس سے کراچی ایکسپو سینٹر میں پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے تحت منعقد ہونے والے اس ایونٹ کا کراچی کی ادبی‘ تعلیمی و مذہبی شخصیات کو ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارتکاروں،طلبہ و طالبات، سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں، اسکول انتظامیہ کو بھی شدت سے انتظار رہتا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جمعرات 8 دسمبر کو صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کے ہاتھوں شیڈولڈ افتتاح سے قبل ہی صبح سے ہی ایکسپو سنٹر کے باہر قطاریں لگ گئیں اور صوبائی وزیر تعلیم کے افتتاح سے قبل ہی کتب بینی کے شوقین شہریوں نے میلے کا افتتاح کرڈالاتھا۔ عالمی کتب میلے میں پڑھانے اور پڑھنے والوںسمیت زندگی کے تمام ہی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی دلچسپی کی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں۔ سرکاری و نجی اسکولوں کے طلبا و طالبات ہی نہیں بلکہ اساتذہ کرام کی اکثریت اس موقع پر ایکسپو سنٹر کا رخ کرتی ہے کیونکہ انہیںنصابی و دیگر دلچسپی کی کتب کی وسیع ورائٹی مل جاتی ہے۔ کتب میلے میں ہزاروں کتب نمائش کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔8دسمبر سے 12دسمبر تک جاری رہنے والا سترہواںپانچ روزہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر میں ایک محتاط اندازے کے مطابق پانچ روز میں شرکت کرنے والوں کی تعداد 5لاکھ سے تجاوز کرگئی جبکہ اتوار کے روز شہریوں کی بڑی تعدادنے شرکت کرکے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔کتب نمائش ایکسپو سینٹر کے ہال 1، ہال 2اور ہال 3کے وسیع و عریض رقبہ پر منعقد کی گئی تھی۔نمائش کے آخری روز پبلشرز اور بک سیلرز نے کتاب دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے شائقین کتب کے لیے کتب کی قیمتیں انتہائی کم کردی تھیں۔ نمائش میں پاکستان بھر سے 136نامور پبلشرز نے اسٹالز لگائے جبکہ 17ممالک کے 40طباعتی اداروں نے حصہ لیا۔ جس میں ترکی، سنگا پور، چین، ملائیشیا ء ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے اشاعتی ادارے شامل ہیں۔ نمائش میں شریک مقامی اور غیر ملکی پبلشرز نے کتب میلے میں بڑی تعداد میں عوام کی شرکت کو خوش آئند قرار دیا۔ اس موقع پر مقامی اور غیر ملکی پبلشرز نے آئندہ سال چھپنے والی نئی اور جدید کتب کے ساتھ اسٹال شرکت کی یقین دہانی کرائی۔پاکستان پبلشرز اینڈ بْک سیلرز ایسو سی ایشن کے تحت منعقدہ کراچی انٹر نیشنل بک فیئرکے مسلسل 17 ویں ایڈیشن کو سراہا اور مبارک باد پیش کی اور کتابوں کے تبادلہ کے ساتھ باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ غیر ملکی پبلشرز نے پاکستانی پبلشرز کو بھی بیرون ملک منعقد ہونے والی نمائشوں میں شرکت کے لیے راغب کیا۔کتب میلے میں شائقین کتب کے لیے فوڈ اسٹریٹ بھی قائم کی گئی تھی اور طلبہ و طالبات کے لیے ہم نصابی سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیاگیا تھا جس میں تلاوت قرآن، حمد، نعت، تقریری اور دیگر مقابلے شامل تھے۔ا متحانات میں نمایاں نمبر لانے والوں میں انعامات تقسیم کئے گئے اور بچوں کو تحائف بھی دئیے گئے۔ نامور اور نئے مصنفین کی حوصلہ افزائی کے لیے کتب کی رونمائی بھی کی گئی۔ نمائش کے پانچوں دن شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت کی وجہ سے گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ بھی کم پڑ گئی تھی تاہم انتظامیہ نے فوری طور پر متبادل جگہ کا انتظام کیا۔پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد اور کراچی انٹر نیشنل بک فیئر کے کنوینئر وقار متین کا کہنا تھا کہ اگر درآمدی کاغذ پر عائد ٹیکس میں کمی اور مقامی پیپر صنعتوں کی جانب سے کاغذ کی قیمتیں کر دی جائیںتو پاکستان بھر کے پبلشرز بھی کتابوں کی قیمتیں کم کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عالمی کتب میلے میں ملکی و غیر ملکی تمام پبلشرز نے نمائش کے آخری دن کتابوں کی قیمتیں انتہائی کم کرکے نہ صرف انتظامیہ بلکہ کتب بینی کا
شوق رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ہے یہی وجہ ہے کہ نمائش سابقہ تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ غیر ملکی پبلشرز کے ساتھ پاکستان میں جوائنٹ ایڈونچر کرنے کے خواہشمند ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کتابوں کی چربہ سازی ( پائریسی )پاکستان میں سنگین مسئلہ ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان کے پبلشرز اس عمل کو ناپسندیدہ عمل قرار دیتے ہیں۔ پاکستان کے پبلشرز دور جدید کی ضرورتوں کے مطابق تعلیمی اور علمی کتابیں مرتب کر رہے ہیں اورانہیں علمی و ادبی ماہرین کا مکمل تعاون بھی حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ کتب میلے کے آغاز پر شائقین جتنے جوش تھے اس کے اختتام پر اتنے ہی افسردہ بھی ہیں لیکن ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ سال اس سے بھی بھر پور انداز میں نمائش کا انعقاد کر کے شائقین کتب کی تشنگی کو دور کردیں گے۔انہوں نے بتایا کہ انٹر نیشنل بک فیئر کی انتظامیہ دوسرے ممالک کے پبلشرز نے بھی رابطہ کو بڑھا رہی ہے تاکہ آئندہ نمائش نئے ممالک کی شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔ بک فیئر انتظامیہ نے غیر ملکی سفارت کاروں،تعلیمی اداروں ، علمی و ادبی شخصیات ، سیاسی و مذہبی رہنمائوں کی نمائش میں شرکت کو سراہا۔ کراچی ایکسپو سینٹر میں ایک چھت تلے دنیا کی ہر زبان اور ہرموضوع پر ذخیرہ کتب متلاشیانِ علم کے ملاحظہ اور استفادہ کے لیے دستیاب رہا، بطور خاص قرآن کریم کے متبرک نسخے، اس کے تراجم، تفاسیر، احادیثِ رسول مقبول ص، سیرت النبی ؐ اور دینی موضوعات پر چھپنے والی بے شمار کتابوں کے علاوہ ملکی و غیر ملکی ادب، قدیم و جدید تاریخ،نظم و نثر، سیاسیات، نقد و نظر، سائنس، کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور معیشت جیسے متنوع عنوانات کے ساتھ ساتھ طلبا و طالبات کی نصابی ضروریات سے مطابقت رکھنے والی درسی کتب بھی مذکورہ عالمی کتاب میلہ میں انتہائی ارزاں اور رعایتی نرخوں پر فروخت کے لیئے موجود رہیں۔ کتب میلے میں کتابوں کے علاوہ اور بہت سی مطبوعہ چیزیں، الیکٹرانک کتابیں (ای بکس)، آڈیو ویڑول مصنوعات، نقشے اور ایسی ہی دیگر چیزیں مختلف اسٹالز پر موجودتھیں۔کتب میلے میں آئے ہوئے ادیب ، شاعر، سماجی اور سیاسی شخصیات نے اس کتب میلہ کو کراچی شہر کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نمائش کراچی کے امیج کو بہتر کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگا۔