اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پروکلاءکے دلائل جاری رہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران مجرم چوکیدار محمد افتخار کی جانب وکیل راجہ شفاعت نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میرا موکل چوکیدار تھا تو گیٹ پر کھڑے ہونے کے کی انکی ڈیوٹی تھی،اگر معاونت کا بھی الزام لگ جائے تو اتنی سزا نہیں بنتی، راجہ شفاعت ایڈوکیٹ کے دلائل مکمل ہونے پر مالی جان محمد کی جانب سے کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میرے موکل کے اوپر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے گیٹ بند کیا،ٹرائل کورٹ نے میرے موکل کو بھی دس سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی،واقعہ کے اٹھارہ، انیس دن بعد میرے موکل اور تھراپی ورکس کے مالک کو کیس میں ڈالا گیا،بیرسٹر کامران مرتضیٰ کے دلائل جاری رہے اور عدالت نے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
دلائل جاری