اسلام آباد(نا مہ نگار)وفاقی حکومت نے تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے اور ایندھن کے درآمدی بل میں کمی لانے کے لئے عملی اقدامات تیز کر دیئے ہیں، اس ضمن میں گذشتہ 6 ماہ کے دوران گیس اور تیل کی تلاش کے نئے لائسنسوں کا اجرا، 11منسوخ لائسنسوں کی بحالی کی منظوری اور روس سے سستے تیل و گیس کے حصول کے لئے مذاکراتی عمل شروع کیاگیا ہے، موسم سرما میں گیس کی دستیابی کے لئے سستی ایل این جی کی درآمد کے انتظام کے ساتھ ساتھ صارفین کو ایل پی جی سلنڈرز کے ذریعے گیس کی ترسیل بھی یقینی بنائی جا رہی ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے توانائی کے شعبے میں خودکفالت کیلئے ایک بڑا پروگرام مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت توانائی کے شعبہ میں خود کفالت کے حصول کے لئے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر تیل کے درآمدی بل میں کمی لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں اور پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لئے بھی مثر اقدامات کئے گئے ہیں، تیل کے درآمدی بل میں کمی سے روپے کی قدر اور معیشت میں استحکام اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔وزارت پٹرولیم نے بھی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی وافر اور بلا تعطل ترسیل کویقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی جا رہی ہے اور کوئی غیرضروری چیز درآمد نہیں کی جاتی، پٹرول اور ڈیزل کی بروقت اور بلاتعطل فراہمی حکومت کی ترجیح ہے اور اس وقت ملک میں پٹرول اور ڈیزل کے وافر ذخائر موجود ہیں۔پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی سے درآمدی بل میں اضافہ ہوتا ہے جس کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ دنیا میں تمام ممالک کو تیل اور توانائی کے درپیش بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اس صورتحال سے مثر طریقے سے نمٹ رہی ہے۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ملک میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے آن شور بلاکس کیلئے عوامی بولی کا انعقاد کیا گیا، کمپنیاں آئندہ تین سال کے دوران ان بلاکس میں 2کروڑ 26لاکھ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری اور 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے زائد سماجی بھلائی کے منصوبوں پر خرچ کریں گی۔تیل و گیس کی تلاش کے حقوق دینے کے لئے 8 آن شور بلاکس کیلئے بولی کا انعقاد کیا، رواں سال کے دوران بولی کا یہ دوسرا دور تھا، 5 بلاکس کے لئے بولیاں موصول ہوئیں، ان بلاکس میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں تین سال میں 2 کروڑ 26 لاکھ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کریں گی۔اس کے علاوہ متعلقہ بلاکس میں یہ کمپنیاں سماجی بھلائی کے منصوبوں پر بھی 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے خرچ کریں گی جہاں پر تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہوں گے وہاں متعلقہ کمپنیاں تیل و گیس کی پیداوار کے حصول کیلئے بھی مزید سرمایہ کاری کریں گی۔ نئے بلاکس کی نیلامی کا مقصد تیل و گیس کی درآمد پر انحصار کم کرنا اور ملک میں تیل وگیس کی پیداوار بڑھانا ہے، تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیوں سے لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ملک میں تیل و گیس کی پیداوار بڑھانے کے لئے وفاقی کابینہ نے تیل اور گیس کی تلاش کے 11 منسوخ لائسنسوں کی بحالی کی منظوری دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے دورحکومت میں جب گیس سستی تھی تو ایل این جی کی خریداری کا معاہدہ نہیں کیا گیا لیکن موجودہ حکومت نے گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو مد نظر رکھتے ہوئے موسم سرما کے لئے 2 اضافی کارگوز کا انتظام کرلیا ہے، جنوری کیلئے پچھلے سال 9 کارگوز منگوائے گئے تھے، رواں سال 10کارگوز دستیاب ہوں گے، فروری کیلئے پچھلے سال 8 بحری جہاز منگوائے گئے تھے، رواں سال 9 بحری جہاز منگوائے جارہے ہیں، جنوری اور فروری 2023 کیلئے ایک ایک اضافی کارگو کا انتظام کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مزید ایل این جی بھی منگوائی جا رہی ہے۔ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی ، پارکو اورپی ایس او کو کہا گیا ہے کہ گیس کی جتنی قلت ہے اتنی ایل پی جی منگوائیں، ایس این جی پی ایل پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ایل پی جی کے سلنڈر فروخت کرے گی، ایس ایس جی سی 20 ہزار ٹن اضافی ایل پی جی منگوا رہی ہے، گیس کی ترسیل کیلئے باﺅزرز کا بھی انتظام کیا جارہا ہے، وزیراعظم نے توانائی کے شعبے میں خودکفالت کیلئے ایک بڑا پروگرام تیارکرنے کابھی حکم دیا ہے جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ملک میں گیس پیداوار سالانہ 10فیصدکی شرح سے کم ہو رہی ہے، اگر گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ کئے گئے تو 2030 تک ملکی ذخائر 24 فیصد تک رہ جائیں گے، ملک میں جتنی گیس پیداوار ہے اس کا 25 فیصد گھریلو، 17 فیصد انڈسٹری اور 32 فیصد بجلی کے کارخانوں اور 19 فیصد یوریا کھاد کے لئے استعمال کی جا رہی ہے۔اس وقت 5 ہزار 700 ملین کیوبک فٹ گیس کی ضرورت ہے اورہماری پیداوار 3 ہزار 460 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔
وفاقی حکومت
تیل،گیس کی پیداوار میں اضافے،ایندھن کے درآمدی بل میں کمی کیلئے اقدامات شروع
Dec 14, 2022