اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے عدالت عظمی نے تاحیات نااہلی سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی مدت کے سوال والے تمام کیس جنوری 2024 کے آغاز پر ایک ساتھ مقرر کیے جائیں۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیس زیر التوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والے کیس پر کم از کم 5 رکنی بنچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیئے گئے بنچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو تاحیات نااہلی کے ساتھ دو سال کی سزا بھی سنائی گئی، 2 سال سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں زیر التوا ہے، درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تا حیات نااہلی ہے۔تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے، درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم 26 جون 2023 کو کی گئی، جب الیکشن ایکٹ سیکشن 232(2) کو چیلنج کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو وکلا کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا۔تحریری فیصلے کے مطابق تمام وکلا نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232(2) سے غیر ضروری کنفیوڑن پیدا ہوگی۔حکمنامے کے مطابق الیکشن کمیشن،اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، عوام کی سہولت کے لیے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں، عدالت نے آئینی و قانونی نکات پر تحریری جواب طلب کر لیے ہیں۔