صولت رضا: فوجی، ادیب یا صحافی؟ 

میں جب بھی اپنے قابل احترام برادر بزرگ صولت رضا کے بارے میں سوچتا ہوں تو سوچتا چلا جاتا ہوں۔ کیونکہ میں طے ہی نہیں کر پاتا کہ وہ ایک فوجی، ’مزاح نگار‘ ،سنجیدہ ادیب اور صحافی میں سے کیا ہیں۔ ان کی زندگی کے یہ چار پہلو مجھے ہمیشہ کشمکش میں ڈال دیتے ہیں اور کیوں نہ ڈالیں۔ ’کاکولیات‘ پڑھتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ وہ بہت بڑے مزاح نگار ہیں۔ جس طرح وہ کاکول اکیڈمی کی جان جوکھوں میں ڈالنے والی سخت تربیت کو ہنسی مذاق میں بڑے آرام سے بیان کر جاتے ہیں یوں لگتا ہے جیسے وہ تربیت کے صبر آزما اور بعض اوقات تو ’جان لیوا‘ مراحل سے نہیں گزر رہے بلکہ بڑے بڑے مزاح نگاروں سے گپ شپ کر رہے ہیں۔ خوبصورت کاٹ دار جملے اور ہنسی سیلوٹ پوٹ کر دینے والا طرز تحریر یقینا انھیں بڑے پایہ کا مزاح نگار بنا دیتا ہے۔
ذرا نام ہی ملاحظہ کریں ’کاکولیات‘ کیا ایسا نہیں لگتا کہ یہ نام ایک، ادیب کے قلم سے نکلا ’معقولیات‘ سے بھی انتہائی اعلیٰ درجے کا انتہائی نفیس ادب ہے۔ کم عمری میں جب ’کاکولیات‘ پڑھنے بیٹھا تو مجھے اب بھی یاد ہے کہ کتنی دیر تک نام کا ہی مزا لے لے کر محظوظ ہوتا رہا۔ ’کاکولیات‘ میں ایک بڑے اعلیٰ درجہ مزاح نگار سے پالا پڑتا ہے تو ان کی دوسری تصنیف ’پیچ و تاب زندگی‘ سامنے آ جاتی ہے۔ جس طرح انھوں نے زندگی کے پیچ و تاب کھائے اور پھر کھلائے وہ یقینا انھیں ایک بڑا سنجیدہ ادیب بنا دیتے ہیں۔ مجھے تو فخر ہونے لگتا ہے کہ ان کی طرح میں نے بھی عملی صحافت کا آغاز ’نوائے وقت‘ جیسے شاندار اور بے مثال روزنامہ سے کیا۔ ابھی ان دو تصانیف کے بارے میں سوچتے ہیں کہ ان پر کیا لکھیں کہ اچانک ’غیر فوجی کالم‘ کی فہرست آنکھوں کے سامنے نمودار ہو جاتی ہے۔ ایک فوجی کا غیر فوجی کالم لکھنا اور مسلسل لکھنا کوئی عام بات نہیں وہ یوں کہ صولت رضا ساری عمر ایک پروفیشنل فوجی افسر رہے جس کا میں بھی گواہ ہوں۔ 
 روزنامہ ’نوائے وقت‘ کی ذمہ داریوں کے دوران یوں تو ان سے کئی خبروں کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہتی تھی لیکن ایک بار جب میں شش و پنچ میں تھا کہ بارڈر سے آئی ایک خبر سے کیا ’سلوک‘ کیا جائے کہ صولت رضا صاحب کو فون ملایا اور خبر کے بارے میں بات کی۔ انھوں نے بھرپور شفقت سے اس طرح گائیڈ کیا جیسے ایک تجربہ کار ایڈیٹر اپنے جونیئر کو کرتا ہے۔ مجھے تب سے ہی اندازہ ہو گیا کہ ایک فوجی کے اندر ایک غیر فوجی صحافی بھی پوری آب و تاب بلکہ ’پیچ و تاب‘سے چھپا ہوا ہے۔ کچھ عرصہ قبل جب صولت رضا صاحب سے ان کی تینوں کتابوں کا تحفہ ملا تو ’کاکولیات‘ دیکھ کر چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ اس دوران ’پیچ و تاب زندگی‘ پر نظر پڑی تو آنکھوں میں نمی سی جھلکنے لگی۔ پھر یوں محسوس ہوا جیسے میری اس ساری کیفیت کو ایک ’غیر فوجی کالم‘ کے پیچھے چھپا ایک زبردست فوجی افسر بڑی دلچسپی سے دیکھ رہا ہو۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...