اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی دو روزہ بین الاقوامی انشورنس امپیکٹ کانفرنس میں ترکیہ، سعودی عرب، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، یو این ڈی پی اور بیمہ شعبے کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ وہ عالمی اور قومی سطح پر بڑھتے کاروباری رسک کے خطرات لوگوں اور کاروباروں کے لیے مناسب انشورنس کی کوریج کا تقاضا کرتے ہیں۔ انہوں نے بیمہ انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو انشورنس سیکٹر میں نئے رجحانات اور اس شعبے کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کی جانب توجہ دیں۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر شمشاد اختر نے ری ٹیل، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔ نگران وزیر خزانہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق ٹیکس اور قرض واجبات کے سہہ ماہی اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ ٹیکس چھوٹ صرف خوراک، ادویات اور ضروری اشیاء تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سبسڈیز اور گرانٹس پر نظرثانی کرتے ہوئے حکومتی اخراجات محدود کیئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ستر کروڑ ڈالر کی قسط جلد مل جائے گی۔