اسلام آباد(وقائع نگار )اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حلقہ این اے 53 اور پی پی 10 کی حلقہ بندیوں کے خلاف شیخ ساجد الرحمن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیااسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شیخ ساجد الرحمن کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔ انکے وکیل کاشف ملک ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سیکشن 20 کے تحت انتظامی یونٹ کو متاثر نہیں کیا جس سکتا ، عوامی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے حلقہ بندیاں کی جانی چاہیے ،الیکشن رولز 2017 کے تحت حلقہ بندی شمال کی جانب سے کی جانی چاہیے ، وکیل کاشف ملک نے کہا کہ اس کیس میں کی گئی حلقہ بندی قانون کے مطابق نہیں کی گئی گوجر خان چالیس منٹ کی مسافت پر ہے ، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ حلقہ بندی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی گئیں،حلقہ بندی کو اب تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، مجوزہ تجاویز کے مطابق ساتھ والے حلقہ این اے 52 کی آبادی مقررہ حد سے کم ہو جائے گی، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ ساگری کو دوبارہ حلقہ این اے 53 میں شامل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں ،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 کی حلقہ بندی چوہدری نثار کے حلقے سے تعلق رکھنے والے شیخ ساجد الرحمن نے چیلنج کر رکھی یے۔ این اے 53 اور پی پی 10 سے سے ساگری کو نکال کر گوجرخان میں شامل کردیا گیا تھا ۔ حلقہ این اے 53 سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار الیکشن لڑتے ہیں
این اے 53 اور پی پی 10 کی حلقہ بندیوں کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
Dec 14, 2023