مسائل کا حل بلدیاتی الیکشن

احسان ناز

 پاکستان میں سب سے پہلے کراچی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا اور پھر لاہور کو یہ درجہ حاصل ہوا جو کہ پاکستان بننے سے لے کر 80 کی دہائی تک جاری رہا پھر مختلف حکومتی رہیں نظام بدلتے رہے تھے لاہور میں صفائی کا نظام کراچی سے ہمیشہ بہتر رہا اور اج بھی الحمدللہ وزیراعلی پنجاب محترم مریم نواز شریف کے دور حکومت میں لاہور کی صفائی ستھرائی پر توجہ دی جا رہی ہے محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ نے وزیراعلی پنجاب بنتے ہی اعلان کیا ایک ماہ میں پورا پنجاب کلین ہوگا کسی گلی میں کوڑا نہیں ہوگا اور کسی جگہ پر گند نظر نہیں ائے گا اس پر انہوں نے بار بار حکومتی کل پرزوں کو احکامات جاری کیے لیکن نوکرشاھی نے اس پر اتنی توجہ نہیں دی جتنی مریم نواز شریف سمجھ دھی تھی انہوں نے بالاخر وزارت بلدیات کو حکم جاری کیا کہ پہلے اپ نے ایک ماہ میں وہ صفائی ستھرائی نہیں کی لاہور اور پنجاب کی جو کہ میرے خواہش تھی اب میں دوبارہ یہ ذمہ داری سیکرٹری بلدیات اور وزیر بلدیات کو دے رہی ہوں کہ مجھے پنجاب کی کسی گلی کسی کوچے کسی شہر میں کوئی گندگی نظر نہ ائے جس سے میں ذاتی طور پر برا محسوس کروں اور پھر میں ایسے انتظامات کروں کہ جس سے بے بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کرنا پڑے دیکھیے یہ دو دن پہلے انہوں نے احکامات جاری کیے ہیں سب سے بڑھ کے یہ ہے کہ جب تک بلدیاتی ادارے قائم نہیں ہوتانوکر شاہی صفائی ستھرائی اور دیگر معاملات میں حکومت کی اتنی مددگار ثابت نہیں ہو سکتی کیونکہ جن کونسلر نے گھر گھر سے جا کے ووٹ حاصل کیا ہوتا ہے وہ ہر گھر کے جواب دہ ہوتے ہیں تو اب سالہا سال سے بلدیہ لاہور اور پورے پنجاب میں بلدیاتی نظام معطل ہے تو محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ اگر چاہیں تو وہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کا اعلان کریں کیونکہ گزشتہ روز ہی انہوں نے پنجاب سے قومی اسمبلی کی سیٹ ضمینی الیکشن میں بڑے مارجن سے جیتی ہے اس لیے یہ ایک پیمانہ تو بن گیا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب میں اور قومی اسمبلی الیکشن جیت سکتی ہے تو بلدیاتی الیکشن جیتنا ان کے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اس لیے وزیراعلی پنجاب جلد نواز شریف صاحب سے ملکر بلدیات کے الیکشن کے لیے قدم بڑھائے اور بلدیاتی الیکشن کرواہیں اور پنجاب کو سب سے بہتر کردار بنانے میں اھم کردار ادا کریں اگر بلدیاتی الیکشن ہو جائیں گی تو کئی مسائل اور بھی مجھے حل ہوئے ہوتے نظر اتے ہیں کیونکہ ہر یونین کونسل میں بچوں کی پیدائش اموات کے جو سرٹیفکیٹ جاری ہوتے ہیں وہ اس وقت رشوت کے ذریعے عوام وصول کر رہے ہیں ہری یونین کونسل میں سیکرٹری اور دیگر عملہ ڈیلی نوٹوں کے ڈبے بھر کر گھروں کو لے جاتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ بلدیہ کے الیکشن نہ ہو تاکہ ہمارا سکہ چمکتا رہے تو اس لیے محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ اپنے والد محترم میاں محمد میاں محمد نواز شریف صاحب سے مشورہ کر کے جس طرح ڈیلی کوئی نہ کوئی پنجاب کے عوام کی بھلائی کے لیے منصوبے بناتے ہیں اور ان کےافتاح کرتی ہیں تو یہ کام بھی کار خیر میں شامل کریں کیونکہ بندے کو موقع کبھی کبھار ملتا ہے اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ تمام کام کر جانے چاہیے جن کا وہ ذکر اپوزیشن میں رہ کر کرتی رہی ہیں اب 10 ماہ سے زیادہ اپ کی حکومت کو بنے ہو چکے ہیں حکومت گرانے کے لیے جو کوششیں کی گئی ان سب کو محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ نے اھنی ہاتھ سے دبا دیا ھے اور وزیراعلی خیبر پختون خواہ کی طرف سے اسلام اباد پر چڑھائی کو اٹک پل پر سے ہی ناکام بنا دیا ہے اور اب بھی مریم نواز شریف صاحبہ کا قوم سے وعدہ ہے کہ ہم اسلام اباد پر کسی کو چڑھائی نہیں کرنے دیں گے اگر مریم نواز شریف صاحبہ نے بلدیاتی الیکشن کرا دیے اور حکومت اور زیادہ مضبوط ہو گئی پھر علی امین گنڈا پور اور دیگر لوگ جو کہ پنجاب میں ان کے مخالف بیٹھے ہیں وہ ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے اور یہ اپنی مدت پوری کریں گے جس طریقے سے مریم نواز شریف صاحب یہ دعوی کر رہی ہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے میں ان سے گزارش کرتا ہوں خود بازار میں جائیں اور گھر کے لیے سازو سامان خریدیں تو ان کو اٹےدال کے بھاو کا پتہ چل جائے گا کیونکہ قیمتوں کا نفاذ کرنے والے ادارے صرف ہر دکاندار سے بھتہ وصول کرنے کے لیے جاتے ہیں کسی قسم کا کوئی ایسا حکم نہیں دیتے جس سے قیمتوں میں کمی واقع ہو اگر مریم نواز شریف صاحبہ اپ نے اس میں عملی اقدام نہ کیا تو جس طرح پنجاب میں صفائی نہیں ہو سکی اس طرح مہنگائی میں بھی خاتمہ صرف حکمرانوں کی تقریروں میں یا وہ مختلف ٹی وی چینل اور اخبارات بھی دیےجانے والے اشتہیاروں میں رہ جائے گا عملی طور پر اس پر کوئی عمل نہیں ھو سکے گا

ای پیپر دی نیشن