دہشت گردی سے متعلق  وفاقی وزارتِ داخلہ کی رپورٹ

قومی اسمبلی میں وفاقی وزارت داخلہ نے دہشت گردی کی کارروائیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 10 ماہ کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے 1566 واقعات میں 573 اہلکاروں سمیت 924 افراد شہید ہوئے جبکہ 341 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ شہداءکے علاوہ 2ہزار 121 زخمی ہوئے۔ اس دوران 12 ہزار 801 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔ علاوہ ازیں، خیبر پختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت وفاق میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں ہلاکتیں بھی سینکڑوں کی تعداد میں ہیں۔ اس رپورٹ سے یہی گمان ہوتا ہے کہ پاکستان آج بھی امریکا کی شروع کی گئی دہشت گردی کی جنگ سے باہر نہیں نکل سکا اور وہ اب بھی حالت جنگ میں ہے۔ 10 ماہ میں 924 افراد کا شہید ہونا حکومت اور سکیورٹی اداروں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔ پاک فوج سمیت مختلف سکیورٹی ادارے مسلسل دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں جس میں ان کے افسران و اہلکار اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں۔ مسلسل انٹیلی جنس بیسڈ پر آپریشنز بھی کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود دس ماہ میں 1566 وارداتوں کا ہونا سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ بہت سی دہشت گردی کی وارداتیں ایسی بھی ہیں جن میں ہونے والی ہلاکتیں رپورٹ نہ ہو سکیں اور کرم میں ہونے والی سینکڑوں ہلاکتیں الگ ہیں۔ ایک طرف حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے جس کے لیے متحدہ عرب امارات اور قطر سمیت کئی ملک آمادہ بھی نظر آتے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کا ایک بڑا وفد پاکستان آکر سرمایہ کاری کا آغاز بھی کرچکا ہے ۔ایسے وقت میںوزارتِ داخلہ نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی ہے وہ بیرونی سرمایہ کاروں کے حوصلے پست کرسکتی ہے۔ دہشت گردی کے تسلسل اور سیاسی عدم استحکام کی سنگین ہوتی صورتحال سے مایوس ہو کر رواں سال ملک کے 12 لاکھ سرمایہ دار بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیںجس کا اعتراف گزشتہ دنوں نیب کے چیئرمین بھی کر چکے ہیں۔ اگر امن و امان کی یہی صورتحال برقرار رہتی ہے اور سکیورٹی ادارے ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمہ کا عزم باندھنے کے باوجود دہشت گردی کا تدارک نہیں کرپاتے تو غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کا کیسے رسک لے سکتے ہیں؟ دہشت گردی کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ سکیورٹی سسٹم میں موجود کمزوریوں کا جائزہ لیا جائے اورانھیں فوری دور کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن