اسلام میں معاشی دیانت داری اور انصاف پر زور دیا گیا ہے ۔ معاشی امور ، لین دین ، تجارت اور کارو بار میں انصاف اور دیانت داری سے کام لیا جائے ۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو تبلیغ کرتے ہوئے فرمایا :اے میری قوم، اللہ کی عبادت کرواس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔ بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاﺅ یہ تمھارا بھلا ہے اگر ایمان لاﺅ “۔ ( سورة الاعراف )
اسلام کی اقتصادی تعلیمات کی یہ خوبی ہے کہ یہ ان تمام راستوں کو بند کر دیتا ہے جس کی وجہ سے معاشرتی اور معاشی برائیا ں جنم لیتی ہیں ۔ اسلامی معاشی نظام میں بے شمار خوبیاں ہیں ۔ دنیا کے بنائے ہوئے جتنے بھی نظام ہیں سرمایہ داری نظام ، اشتراکیت و اشمالیت وغیرہ یہ سب انسان کے بنائے ہوئے ہیں مگر اسلام کا معاشی نظام اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے اسی وجہ سے یہ نظام ہر قسم کی خرابی اور عیب سے پاک ہے۔اور ہم اسی کو ہی فالو کر کے ترقی کر سکتے ہیں ۔ اسلام میں سودی کاروبار کی بالکل بھی اجازت نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو ۔( سورة البقرة)
اسلام کے معاشی نظام میں مال کمانے کے لیے کسی بھی طرح کے حرام ذرائع کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور حلال راستہ اپنانے کا درس دیا گیا ہے تاکہ انسان حرام راستوں سے بچ سکے ۔
اسلامی معاشی نظام میں اعتدال و توازن کا راستہ دکھایا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ نظام باقی تمام نظاموں سے بہتر ہے ۔ اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں فرد کی انفرادی حیثیت کو نہ ہی ختم کیا جا سکتاہے اور نہ ہی اجتماعیت کے مفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
اسلامی معاشی نظام میں ارتکاز دولت کی ممانعت کی گئی ہے تا کہ دولت چند ہاتھوں تک سمٹ کر نہ رہ جائے ۔ اسلام کے معاشی نظام میں دولت جمع کرنے کی ممانعت کی گئی ہے تا کہ امیر میں غریب میں فرق ختم ہو سکے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : اللہ نے اپنے رسول کو شہر والو ں سے جو غنیمت دلائی تو وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے اور رشتہ داروں کے لیے اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے تا کہ دولت تمھارے مالداروں کے درمیان ہی گردش کرنے والی نہ ہو جائے ۔ اسلامی معاشی نظام میں ہر فرد کو حلال و حرام کی تمیز کر کے کوئی بھی کاروبار کرنے کی آزادی دی گئی ہے لیکن باقی جتنے بھی نظام ہیں ان میں یہ مثال بہت کم ملتی ہے یا ملتی ہی نہیں ۔ اس کے علاوہ اسلام معاشی نظام میں حدو د و قیود میں رہتے ہوئے ذاتی ملکیت کا تصور بھی دیا گیا ہے جس کی مثال کسی اور نظام میں نہیں ملتی ۔ اگر ہم معاشی طور پرخوشحال ہونا چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ ہم معاشی طور پر خود مختار ہوں تو ہمیں اسلامی معاشی نظام کو اپنانا ہو گا ۔