”پی ٹی وی اپنی کارکردگی بہتر بنائے“

اطلاعات و نشرویات کی سٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہفتے کے روز لاہور ٹی وی سنٹر میں ہوا کیونکہ اس اجلاس کا موضوع ہی لاہور ٹی وی سنٹر کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔ اجلاس کے بعد بیگم بیلم حسنین نے نوائے وقت کو بتایا ”ہماری سٹینڈنگ کمیٹی باقاعدگی سے اطلاعات و نشریات کے مسائل کا جائزہ لے کر احکامات جاری کر رہی ہے اور کافی حد تک اب معاملات بہتر ہوئے ہیں۔ اس مرتبہ خصوصی موضوع لاہور ٹی وی سنٹر کی کارکردگی تھا۔ لاہور درحقیقت ادب و ثقافت کا گھر ہے اور ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں لاہور سنٹر کی کارکردگی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے لیکن وہ زمانہ بیت گیا جب ناظرین پی ٹی وی دیکھنے پر مجبور تھے۔ اب بے شمار چینلز منظرِ عام پر آچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے پی ٹی وی دیکھنے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ ناظرین کی کمی کا دوسرا سبب معیاری پروگراموں کی کمی بھی ہے۔
پی ٹی وی کے ترجمان نے بتایا کہ موجودہ ایم ڈی ارشد خان کے آنے کے بعد مالی معاملات بہتر ہوئے ہیں۔ پی ٹی وی اوورڈرافٹ اور خسارے سے باہر نکل آیا ہے۔ بنکوں کے قرضے ادا کر دیئے گئے ہیں۔ مالی خسارہ مکمل ختم ہو چکا ہے کوشش تو پوری ہوتی ہے کہ معیاری پروگرام پیش کئے جائیں۔ میں نے خاص طور پر یہ پوچھا کہ نیا ٹیلنٹ کیسے منتخب کیا جاتا ہے تو جواب ملا کہ میرٹ کو مدنظر رکھا جاتا ہے لیکن آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں میرٹ کے علاوہ بھی بہت کچھ چلتا ہے۔ مارکیٹنگ بہتر بنانے کی طرف خصوصی توجہ مبذول کرائی گئی کیونکہ اگر مارکیٹنگ کا شعبہ فعال ہوگا تو یقینا پروگراموں کو بھی بہتر بنانے کی طرف توجہ دی جائےگی۔ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے کارکنوں کے بارے میں پہلے ہی ہدایات دی جاچکی ہیں کہ انہیں مستقل کر دیا جائے لیکن ہمارے علم میں آیا ہے کہ کچھ خواتین ابھی تک کنٹریکٹ پر کام کر رہی ہیں۔ اس لئے پی ٹی وی انتظامےہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایسی کنٹریکٹ پر کام کرنے والی خواتین کو بھی مستقل کرنے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے اس لئے انہیں مستقل کر دیا جائےگا۔
ٹیکنیل ایریا کا دورہ بھی کیا اور انجینئرنگ منیجر سے سہولتوں کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ ویسے ہمیں یقین ہے کہ اگر پی ٹی وی ماضی کی طرح ٹیم ورک کرے تو یقینا اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے“
بیگم بیلم حسنین کی سربراہی میں سٹینڈنگ کمیٹی کا دورہ پی ٹی وی لاہور تو بہت اچھا رہا ہے لیکن کتنا اچھا ہوتا اگر وہ اور ان کی سٹینڈنگ کمیٹی دیوار کے پاس ریڈیو پاکستان لاہور کا دورہ بھی کر لیتے وہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ پیسے کی کمی ہے جس کی وجہ سے نئے پروگرام کرنے کا تناسب کم ہو گیا ہے خصوصاً موسیقی کے پروگراموں کی ریکارڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن