راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر دو کے جج راجہ اخلاق حسین نے اڈیالہ جیل میں سابق گورنر سلمان تاثیر قتل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دواران فاضل عدالت نے ایلیٹ فورس کے اہل کار ملزم ممتاز قادری پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے چھبیس فروری کو استتغثا کی شہادتیں طلب کرلی ہیں،
فاضل جج کے استفسار پر ممتاز قادری کا کہنا تھا کہ اس نے قتل عمد نہیں کیا بلکہ ایک مرتد کو قرآن سنت کی روشی میں سزا دی ہے۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سیف الملوک نے کہا کہ ملزم نے بڑا گھناؤنا جُرم کیا ہے،مقتول گورنر سلمان تاثیر سرکاری کام کی انجام دہی کےلیے لاہور سے اسلام آباد گئے تھے اور اسی دوران ملزم نے قتل کا ارتکاب کیا ۔ فاضل جج نے ملزم کو فرد جرم پڑھ کر سنائی۔وکلا صفائی میں ملک محمد رفیق، راجہ محمد طارق دھمیال اور راجہ شجاع الرحٰمن پیش ہوئے جبکہ جیل کے باہر دل پزیر اعوان سمیت ملزم کے پانچ بھائی موجود تھے جو سماعت کے دوارن جیل کے اندرنہ جا سکے۔ جیل کے باہر شباب اسلامی کے سربراہ مفتی محمد حنیف قریشی جماعت اسلامی کے رضا منشا، سنی تحریک کے علامہ طاہر اقبال اور دیگر کارکن موجود تھے ۔
فاضل جج کے استفسار پر ممتاز قادری کا کہنا تھا کہ اس نے قتل عمد نہیں کیا بلکہ ایک مرتد کو قرآن سنت کی روشی میں سزا دی ہے۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سیف الملوک نے کہا کہ ملزم نے بڑا گھناؤنا جُرم کیا ہے،مقتول گورنر سلمان تاثیر سرکاری کام کی انجام دہی کےلیے لاہور سے اسلام آباد گئے تھے اور اسی دوران ملزم نے قتل کا ارتکاب کیا ۔ فاضل جج نے ملزم کو فرد جرم پڑھ کر سنائی۔وکلا صفائی میں ملک محمد رفیق، راجہ محمد طارق دھمیال اور راجہ شجاع الرحٰمن پیش ہوئے جبکہ جیل کے باہر دل پزیر اعوان سمیت ملزم کے پانچ بھائی موجود تھے جو سماعت کے دوارن جیل کے اندرنہ جا سکے۔ جیل کے باہر شباب اسلامی کے سربراہ مفتی محمد حنیف قریشی جماعت اسلامی کے رضا منشا، سنی تحریک کے علامہ طاہر اقبال اور دیگر کارکن موجود تھے ۔