سپریم کورٹ میں جسٹس طارق پرویزکے اعزازمیں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام حکومت اورانتظامیہ کے اداروں کی جانب سے اختیارات کے ناجائزاستعمل کوروکنا ہے، عدلیہ کا کردارریاست کے باقی دونوں ستونوں کی مخالفت نہیں کرتا، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک تاریخ کے پیچیدہ دورسے گزررہا ہے، توانائی بحران،بدعنوانی،اقرباءپروری،اغواء برائے تاوان،ٹارگٹ کلنگ اورجبری گمشدگی نے معاشی ترقی کومفلوج کردیا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی قلت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بینچوں کو پورا کرنے کے لیے نئی تقرریوں کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ماہ جوڈیشل کمشین کے اجلاس میں اٹارنی جنرل اور وفاقی و صوبائی وزراء سمیت دیگر ارکان شریک نہیں ہوئے جس سے ججز کے انتخاب کی صلاحیت مجروح ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج اعلیٰ عدلیہ مکمل طورپرآزادی سے کام کررہی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی،اِس موقع پراٹارنی جنرل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اکتیس جولائی دوہزار نو کے فیصلے کے بعدبنچ اور بارمیں خلیج پیدا ہوگئی،بنچ اوربارکو دوبارہ متحد کرنے کی ضرورت ہے۔