لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی منور حسن نے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ بیرونی قوتیں اور ان کے آلہ کار کوئی بڑی کارروائی کر کے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے میں کامیاب ہو جائیں حکومت کو مذاکراتی عمل تیز کرنا ہو گا۔ وزیراعظم کو دونوں کمیٹیوں اور فوج کے ذمہ داروں کا مشترکہ اجلاس بلا کر مذاکرات کی کامیابی کیلئے لائحہ عمل بنانا چاہئے، پشاور اور کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کے تازہ واقعات مذاکرات مخالف قوتوں کے متحرک ہونے کا ثبوت ہے، سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کوکراچی میں پولیس اور رینجرز کوٹارگٹ کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ، ٹارگٹ آپریشن کے باوجود کراچی میں قتل و غارت گری کی تازہ لہر نے کئی سوال کھڑے کر دئیے ہیں، ان واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔کراچی میں منظم طریقے سے دہشت گردی کے پے در پے واقعات ٹارگٹڈ آپریشن کو رکوانے کا سوچا سمجھا منصوبہ بھی ہوسکتا ہے، طالبان کو چاہیے کہ وہ ایسی کارروائیاں کرنے والے مجرموں کی نشاندہی کریں، انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز اسلام آباد سے واپسی پر کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید منورحسن نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف طالبان رابطہ کمیٹی سے ملاقات کر لیں گے تو بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے اور رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ ملک میں قیام امن کے سب سے زیادہ ذمہ دار وزیراعظم اور آرمی چیف ہی ہیں۔