کابل (اے ایف پی +نوائے وقت نیوز+ آن لائن) افغان حکومت نے امریکہ کے شدید تحفظات کے باوجود 65 طالبان قیدیوں کو بگرام جیل رہا کر دیا ہے، رہا کئے جانے والے قیدیوں کو امریکہ نے نیٹو فوج پر حملے کے بعد خطرناک قرار دیا تھا۔ عسکریت پسندوں میں بگرام ہوائی اڈے اور نیٹو فوج پر حملے کے الزام میں گرفتار افراد بھی شامل ہیں۔ تاہم صدر کرزئی نے امریکی تحفظات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بگرام جیل کو طالبان بنانے والی فیکٹری قرار دیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بظاہر افغان قیدیوں کو رہا کئے جانے کا مقصد افغانستان میں مقیم غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کرنا ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ رہا کئے جانے والے عسکریت پسندوں پر افغان عدالتوں میں قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے تھی۔ افغان حکومت کے ایک عہدیدار عبدالشکور ددراس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان طالبان قیدیوں کے مقدمات کا ازسر نو جائزہ لیا جائیگا۔ ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا یہ قیدی سکیورٹی رسک بن جائینگے جبکہ ایک امریکی سینٹر ریپبلکن لینڈ سے گراہم نے مطالبہ کیا نئے صدر کے انتخاب تک افغانستان کی تمام امداد بند کر دی جائے۔ ادھر کرزئی نے امریکہ پر زور دیا وہ ہماری عدلیہ کو ہراساں نہ کرے۔ دوسری جانب وائٹ ہائوس نے ترجمان جے کار نے کاکہنا ہے کہ صدر حامد کرزئی پر سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے لئے مسلسل دبائو ڈالا جارہا ہے تا کہ معاہدے کے بعد امریکی افواج کو طویل المدت تک قیام کی اجازت مل سکے چونکہ معاہدے کے بغیر امریکہ اپنی افواج کو افغانستان میں نہیں ٹھہرا سکتا۔
امریکی تشویش اور احتجاج مسترد‘ بگرام جیل سے 65 طالبان قیدی رہا‘ افغانستان کی امداد بند کر دی جائے، سینیٹر لینڈسے گراہم
Feb 14, 2014