قومی اسمبلی: پٹرولیم مصنوعات پر اضافی جی ایس ٹی کے خلاف پی پی، متحدہ کا احتجاج، چوتھے روز بھی واک آئوٹ

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی سے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے چوتھے روز بھی پٹرولیم مصنوعات پر 10 فیصد جی ایس ٹی اور متعدد اشیاء پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے خلاف شدید احتجاج اور واک آئوٹ کیا‘ جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے واک آئوٹ میں حصہ نہیں لیا‘ نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر شیر اکبر خان نے کورم کی نشاندہی کی۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا‘ قبل ازیں پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹیاں منظوری کے لئے ایوان میں پیش کی جائیں، 190 ارب کے خسارے کے اعداد و شمار درست نہیں لگتے اگر ضرب عضب کا خرچہ ہے تو حکومت آگاہ کرے حکومتی ہٹ دھرمی پر ایوان کا بائیکاٹ کریں گے۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عوام سے کئے گئے وعدہ کے برعکس اقدامات کررہی ہے۔ ہم چار دنوں سے ظالمانہ ٹیکس کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں، غریبوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی بجائے امیروں پر ٹیکس لگائے جائیں۔ براہ راست ٹیکس لگایا جائے بالواسطہ ٹیکس سے عوام تباہ ہوجائیں گے۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا خطے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے زیادہ کم ہیں بھارت میں پاکستان کی مثال دی جارہی ہے لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے کہا حکومت نے عوام کی جیب پر ڈاکہ نہیں ڈالا بلکہ انہیں ریلیف دیا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے اخراجات برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔ بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ 2012-13ء میں چلغوزے کی برآمدات21 ملین ڈالر رہیں جبکہ 2013-14ء میں 68 ملین ڈالر ہو گئیں۔ عذرا فضل کے سوال کے جواب میں بتایا کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے پاکستان اور افغانستان اس سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں، آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا انفراسٹرکچر ختم کر دیا گیا، پاکستان نے افغان حکام سے بھی درخواست کی وہ دہشت گردوں کے فرار کو روکنے اور ان کی پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے سرحد کے اس پار بھی کارروائی کرے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیاکہ مولوی فضل اللہ کے حوالے سے افغانستان سے رابطہ میں ہیں۔ وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس آفریدی نے بتایا اس وقت4629 ٹیکسٹائل انڈسٹری رجسٹرڈ ہیں انرجی بحران کے وجہ سے 286 بند ہو چکی ہیں جبکہ موجودہ حکومت کی کاوشوں کے باعث 252 نئی انڈسٹری قائم ہوئیں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے سینٹ الیکشن کیلئے اسمبلی ہال استعمال کرنے کی اجازت دینے کی تحریک منظور کر لی۔خرم دستگیر نے بتایا کہ چین سے آزادانہ تجارت کے دوسرے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے اس معاہدے سے پاکستان کو چینی مارکیٹوں تک زیادہ رسائی ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن