راولپنڈی (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے دہشت گردوں سے جنگ جیتنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، داعش اپنی اصل شکل میں پاکستان میں موجود نہیں، مختلف گروپس نام استعمال کرتے ہیں۔ راولپنڈی کے نواحی علاقے کلرسیداں میں اجتماعی شادی کی ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کے دوران چودھری نثار کا مزید کہنا ہے جب کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو کچھ لوگ حکومت کے بجائے میرے خلاف بولتے ہیں، دُم پر پائوں آنے سے لوگ میرے خلاف ہوجاتے ہیں، مجھے ایسے لوگوں کی مخالفت کی کوئی پروا نہیں۔ انہوں نے کہا داعش اپنی اصل شکل میں پاکستان میں موجود نہیں، داعش عرب کی تنظیم ہے، مختلف گروپ اس کا نام استعمال کرتے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ جیت رہے ہیں، دہشت گردی کے کئی منصوبے پکڑے، دشمن کو کمزور نہیں پرعزم چہرہ دکھانا ہے، باتیں کرنے والوں کے دور میں ہر روز دھماکے ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کیخلاف پہلے سے اور زیادہ متحد ہونا پڑیگا، تمام مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں، مدارس کی رجسٹریشن پر اتفاق ہوگیا ہے جس کا جلد اعلان ہوگا، وفاق المدارس کا اجلاس بلا رہے ہیں جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف کو بھی مدعو کرینگے۔ انہوں نے کہا کلر سیداں کی ترقی کیلئے کئی منصوبے پائپ لائن میں ہیں، یہاں چھوٹے ڈیموں کی کمی ہے۔ کلرسیداں کو صاف پانی کی فراہمی پر کام جاری ہے، ڈیموں کیلئے زمین لینے میں مشکلات ہیں تاہم ہم ڈیمز کیلئے لوگوں سے زمین چھیننے کے قائل نہیں، کلر سیداں کیلئے ایمبولینس سروس شروع کردی گئی، ہم اتنے منصوبے بنائیں گے کہ عوام گنتے گنتے تھک جائیں گے۔ عمران فاروق کیس بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انکا کہنا تھا جو ناک اور منہ چڑھا کر منفی تنقید کرتے ہیں وہ پسندیدہ بن جاتے ہیں، انگلیاں اٹھانے والے دشمن کے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ انہوں نے بے جا تنقید کرنے والوں کو یہ مشورہ بھی دیا دہشت گردی پر پوائنٹ سکورنگ سے باز رہیں۔ ایک پارٹی نے اپنا پانچ سالہ دور اقتدار سو کر گزارا اور اب سب سے زیادہ تنقید بھی وہی کرتے ہیں۔ نفسیاتی جنگ جیتنے کیلئے میڈیا کو متحرک کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں صرف ایشو بنایا جا رہا ہے۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے، پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اے پی پی کے مطابق چودھری نثار نے کہا ہے داعش ایک مڈل ایسٹ‘ عربی تنظیم ہے‘ اسکا پاکستان میں کوئی وجود نہیں ہے‘ ایسی دہشت گرد تنظیمیں جو پہلے مختلف ناموں سے چل رہی تھیں‘ وہ کبھی طالبان بن جاتے ہیں تو کبھی ٹی ٹی پی اور اب وہ ہی لوگ داعش کا نام استعمال کر کے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ آخری دہشت گردکے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ این این آئی کے مطابق چودھری نثار نے کہا دہشت گردی اور عسکریت پسندی میں ملوث تنظیمیں داعش کا نام استعمال کر رہی ہیں، داعش ایک عربی تنظیم ہے۔ پاکستان میں وجود نہیں، دوسرے وزیروں کی طرح نہیں اور تمام فائلیں میں خود پڑھتا ہوں۔ ریسکیو 1122 کی عمارت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے داعش کے حوالے سے کہا ایک مخصوص گروپ ہے جس نے اس کو ایشو بنایا ہوا ہے۔ یہ کبھی نہیں کہا داعش پاکستان میں موجود نہیں، داعش ایک عربی تنظیم ہے جو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں موجود ہے، وہ تنظیم اس شکل میں پاکستان میں موجود نہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ جو بلدیاتی نمائندے اپنے علاقے کیلئے کام کر رہے ہوں گے، انہیں خود فنڈز دونگا، بلدیاتی نمائندے صفائی دیکھیں اور پولیس کا نظام دیکھیں، زیادہ سے زیادہ فلنڈز ملیں گے تاہم تیزی سے کام کرنا شرط ہے، کلرسیداں میں ایک سڑک بھی خستہ حالت میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ چودھری نثار نے کہا دہشت گردی کے خلاف پہلے سے اور زیادہ متحد ہونا پڑیگا۔ انہوں نے کہا خفیہ اداروں کی جانب سے ملک بھر میں 12 ہزار آپریشن کئے جاچکے ہیں لیکن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ دہشت گردی میں کمی آئی ہے مگر ابھی ہمیں کافی سفر طے کرنا ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جیت رہے ہیں تاہم ہمیں نفسیاتی جنگ بھی جیتنا ہوگی، ملک کے محبت وطن میڈیا نے دہشت گردی کیخلاف بہت کام کیا، دہشت گردوں کو کسی قسم کی کوریج نہ دی جائے، دہشت گردی کیخلاف نفسیاتی جنگ جیتنے کیلئے میڈیا کو متحرک کرنا ہوگا۔ مزید برآں وزیر داخلہ کی زیر صدرات امن عامہ کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا جس میں ہرات کے سابقہ گورنر کے اغوا اور آئی جی پی روڈ پرایک پولیس اہلکار کے قتل پر پولیس سے جواب طلب کیا گیا۔ چودھری نثارنے کہا پولیس اہلکار کے قاتلوں تک پہنچنے کیلئے تمام ذرائع کو استعمال میں لا کر قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ کو بتایا گیا ہرات کے سابقہ گورنر کے اغوا کے حوالے سے پولیس کی تفتیش میں واضح پیش رفت ہوئی ہے اور بہت جلد سابق گورنر کی بازیابی کے حوالے سے اچھی خبر کی توقع ہے۔ چودھری نثار نے آئی جی کو شہید اہلکار کے لواحقین کو فوری طور پر 30 لاکھ روپے کی رقم بطور ابتدائی امداد دینے کی ہدایت کی۔