کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں تفتیشی افسر کو کیس پراپرٹی کی فہرست تیار کرنے کا حکم دیدیا۔ کیس کی آئندہ سماعت 22 فروری کو ہو گا۔ سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو دہشت گردوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر عاصم کو پہلی مرتبہ ایس پی نمبر پلیٹ والی گاڑی میں عدالت پہنچایا۔ اس موقع پر کیس میں نامزد دیگر افراد ایم کیو ایم کے نامزد شہر کراچی رہنما وسیم اختر، رؤف صدیقی اورہامیان کے جنرل سیکرٹری عثمان معظم موجود تھے۔ تینوں پر دہشت گردوں کے علاج کیلئے ڈاکٹر عاصم کو فون کرنے کا الزام ہے ۔ دوران سماعت تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے 330 صفحات پر مشتمل کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کی جس میںایف آئی آر اور ہسپتال کے بل شامل تھے اس موقع پر رینجرز کے وکلاء نے ایک بار پھر تفتیشی افسر پر جانبدارانہ تفتیش کا اظہار کیا اور کہا تفتیشی پر اعتماد نہیں۔ عدالت نے دو مفرور ملزموں کا ریکارڈ نہ دینے پر نادرا حکام کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جبکہ 3 مفرور ملزموں کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔ مفرور ملزموں میں سلیم شہزاد، انیس قائم خان اور پیپلز پارٹی کے قادر پٹیبل شامل ہیں۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رینجرز نے تفتیشی افسر کو جانبدار اور رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے اسے بد نیتی پر مبنی قرار دے دیا جیل حکام ڈاکٹر عاصم کو بکتربند گاڑی کی بجائے سفید رنگ کی کار میں انسداد دہشت گردی کورٹ کراچی لائے۔ پولیس نے پروٹوکول کے ساتھ انہیں عدالت میں پیش کیا مقدمے کی سماعت بند کمرے میں ہوئی تفتیشی افسر نے 330 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی لیکن اس رپورٹ پر نہ تو تاریخ تھی اور نہ ہی صفحہ نمبر تحریر تھا جبکہ تفتیشی افسر رپورٹ کی نقول بھی نہیں لایا تھا عدالت نے رپورٹ کو ادھورا قرار دیکر واپس کر دیا تاہم سماعت کے اختتام پر عدالت نے تفتیشی افسر کو عدالتی سٹاف کی موجودگی میں رپورٹ کو مکمل کرنے اور اس کی نقول بنانے کی ہدایت کی مفرور ملزموں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے تفتیش افسر نے عدالت کو بتایا نادرا حکام نے ملزم سلیم شہزاد کے کوائف فراہم نہیں کئے عدالت نے نادرا حکام کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے ساتھ مفرور ملزموں کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے 22 فروری کو تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ کی نقول ملزموں کے وکلاء کو فراہم کی جائیں گی۔ آئی این پی کے مطابق رینجرز کے وکیل نے پولیس تفتیشی افسر پر عدم اعتماد کیا۔ تفتیشی افسر کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی قرار دی ڈاکٹر عاصم حسین کا سیل کیا گیا مقدمے کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔