مظفر آباد+ اسلام آباد (ایجنسیاں) عمران خان نے ریاست جموںو کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرکے آزاد کشمیراور مقبوضہ کوخودمختار، گلگت بلتستان کوپاکستان جبکہ لداخ اور جموں کو بھارت کے حوالے کرنے کی تجویز دیدی جبکہ تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا ہے عمران تقسیم کشمیر کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دینے کی خبر بے بنیاد اور لغو ہے۔ ریاست کشمیر کو 10 سال کیلئے پاکستان اور بھارت سے الگ رکھ کر10سالوں بعد وہاں رائے شماری کروائی جائے۔ آزاد کشمیر الیکشن میں پورا زور لگائوں گا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو دھاندلی نہیں کرنے دونگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کیلئے انتہائی اہم ہے، پاک فوج اس پر کوئی کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا بہتر ین حل یہ ہے کہ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ تحریک انصاف بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے ہم غریبوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں کسی کو انتخابات میں دھاندلی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کیا جائے تو اس مسئلے کا حل بھی نکل سکتا ہے اور دونوں ممالک کیلئے بہترین حل ہے۔ علاوہ ازیں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں گیس اور تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں وفاقی حکومت ساتھ دے تو ایل این جی کیلئے قطر نہیں جانا پڑیگا، وفاقی حکومت خیبر پی کے کی ترقی میں روڑے اٹکا رہی ہے اور پنجاب میں 200 ارب کی اورنج ٹرین بنا رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا مناسب حل خود مختار ریاست ہے، پاکستان اور بھارت دونوں کو چاہیے کہ وہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکالیں اور خطے کو دس سال کے لئے ملٹری فری زون بنا کررائے شماری کرائی جائے۔ کشمیری جس کے ساتھ رہنا چاہیں رہنے دیا جائے۔ ادھر عمران بیٹوں کے ساتھ چھٹیاں منانے کیلئے 5 روزہ نجی دورے پر مالدیپ چلے گئے۔ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے بعض اخبارات میں چئیرمین تحریک انصاف کے حوالے سے تقسیم کشمیر کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دینے کی خبر کو بے بنیاد اور لغو قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں نعیم الحق نے کہا کہ عمران خان نے قطعاً کوئی ایسی بات یا حل پیش نہیں کیا جس میں کشمیر کی تقسیم ہو۔ پاکستان تحریک انصاف کا واضح موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔ تحریک انصاف یہ سمجھتی ہے کہ دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے کشمیری عوام کی رائے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اسکے بر عکس کوئی بھی حل جمہوری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگا۔