اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں+نوائے وفت رپورٹ)سینٹ نے سندھی، پشتو، بلوچی اور پنجابی سمیت 7علاقائی زبانوں کو قومی زبان قرار دینے کیلئے پی پی پی کے سینیٹر کریم احمد خواجہ کے دستور ترمیمی بل 2016ء کو دوتہائی ووٹ نہ ملنے پر مسترد کردیا۔ وزیرقانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ آئین میں پہلے سے اس بارے آرٹیکل موجود ہے کہ صوبے چاہیں تو اپنے ہاں مقامی زبانوں کی ترویج و فروغ کیلئے قانون سازی کرسکتے ہیں اگر صرف سات زبانوں بارے آئین میں درج کردیا گیا تو پھر نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا اور جو زبانیں وہ جائیں گی ان کے حوالے سے بات کی جائے گی۔ چیئرمین سینٹ نے ترمیمی بل پر ووٹنگ سے قبل 2منٹ تک راہداریوں میں گھنٹیاں بجا کر ایوان کے داخلی دروازے سے بند کرائے، دوسری خواندگی کے دوران بل کی حمایت میں دو تہائی سے کم ووٹ پڑنے پر ایوان نے بل مسترد کردیا۔ ایوان بالا نے بے سہارا یتیموں کی بحالی اور فلاح کے بل 2017ء اور تشدد زیر حراست موت اور زیر حراست جنسی زیادتی (امتناع و سزا) بل 2015ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں زیر غور لانے کی تحاریک کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بل 2016ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ ایوان بالا نے سینٹ کے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے،بانو قدسیہ اور حمیدہ کھوڑو کو خراج عقیدت پیش کرنے کی متفقہ قراردادیں منظور کرلیں۔ اختیارات کے حوالے سے قرارداد راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔ چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد دارالحکومت، بزرگ شہری بورڈ سمیت 5بل کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق چیئرمین نے ایوان کی کارروائی چلانے کیلئے اردو زبان استعمال کرنے کی درخواست کی۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق تحریک پر بحث میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ لگتا ہے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ حکومت نے اندرون و بیرون ملک دہشت گردی کرنے والوں سے متعلق فیصلہ نہیںکیا۔ نیشنل ایکشن پلان میں نفرت انگیز تقریریں روکنے کا کہا گیا۔ حکومت کی طرف سے اسے روکنے سے متعلق اقدامات نہیں کئے گئے۔ لگتا ہے بیرون ملک دہشت گردی کرنے والوں کیلئے حکومت نرم گوشہ رکھتی ہے۔ اقوام متحدہ میں ایک عسکریت پسند کو کالعدم کرنے کی تحریک آئی۔ حکومت نے چین کی مدد سے اس تحریک کو روکا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بلاتفریق کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ لگتا ہے کہ ایسا نہ کرنا ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔ طاہر مشہدی نے کہا کہ نیپ پر عملدرآمد کرانے کی حکومت کی سیاسی نیت ہی نہیں، حکومت نے نیپ کو ’’نو ایکشن پلان‘‘ بنا دیا ہے، فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اچھا کام کیا، پارلیمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ بنایا، حکومت نے منتخب نمائندوں پر ہی لگا دیا، اب اچھی اور بری کالعدم تنظیموں کی بات کی جا رہی ہے، منتخب نمائندوں کو سکیورٹی نہیں دی جاتی، کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو 6,6 گاڑیاں سکیورٹی کیلئے دی گئی ہیں۔سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ایوان میں کسی نے کہا کہ چین نے کیوں ویٹو کیا، ایسا لگا کہ کوئی بی جے پی کارکن بات کر رہاہو، اس سے سرحد پار بڑا عجیب پیغام جاتا ہے۔ سسی پلیجو نے کہا کہ یہاں کالعدم تنظیمیں جلسے کرتی ہیں اور ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی ہے، ویلنٹائن ڈے سے تو ملک کا سافٹ امیج جاتا ہے نہال ہاشمی نے کہا کہ ویلنٹائن ڈے منانا ہے وہ ضرور منائیں۔ہم بانو قدسیہ اور احمد فراز کا دن منائیں گے، کراچی میں یہ باتیں چل رہی ہیں کہ لندن والا بیڈ اور پاکستان والا گڈ ہے، کراچی میں ایس ایچ اوز بھتہ نہ ملنے پر لوگوں کو طالبان کہہ کر مار دیتے ہیں، طے نہیں ہو پا رہا کہ لانڈری والے کے ساتھ جانا ہے، پاکستان یا لندن والے کے ساتھ ، میں ایسے ایس ایچ اوز کو جانتا ہوں جن کا کام ہی کلنگ ہے، اگر تحقیقات ہوں تو ان کا نام بھی بتانے کیلئے تیار ہوں، حافظ حمداللہ نے کہا کہ ٹارگٹ کلرز نے درجنوں افراد کے قتل کا اعتراف کیا اپنا تعلق بھی بتایا، کیا اب تک ان سیاسی جماعتوں پر پابندی لگی۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان حکومت کی ترجیح ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی وجہ سے امن وامان اور معیشت بہتر ہے، پلان میں وفاق اور تمام صوبوں کا کردار ہے، نیکٹا کے بجٹ کیلئے ڈیڑھ ارب جاری کئے گئے، نفرت انگیز تقاریر پر گرفتاریاں ہوئی ہیں، 10 کروڑ سمز بلاک کی گئیں، مدارس کی سندھ، پنجاب اور اسلام آباد میں میپنگ مکمل کر لی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان میں صوبائی حکومتیں بھی شامل ہیں ، وزیراعظم خود اسے مانیٹر کر رہے ہیں۔