اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت کے مالی سال 2017-18 ءکیلئے300 ملین کے چھ پی ایس ڈی پی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی چیئرمین بابر نواز خان اور بعدازاں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں ہوا۔ ارکان کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے دستاویزات بروقت موصول نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور تجویز پیش کی بجٹ تجاویز پڑھنے کیلئے وقت درکار ہے آئندہ اجلاس تک اس کو ملتوی کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا مختصر بجٹ ہے اس کیلئے 15لاکھ کا نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔
کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق کے حوالے سے ایکشن پلان پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔تجارت اور جی ایس پی پلس بھی اس سے لنک ہوچکے ہیں،وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کی خوفناک تصویریں ایسی پیش کی جاتی ہے جس سے عالمی سطح پر ملک کا امیج خراب ہوتا ہے۔ اجلاس میں سمن سلطانہ جعفری کی جانب سے پیش کیا گیا،نیشنل کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن بل 2016بھی اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید کی جانب سے خواتین کو ملازمت کے دوران ہراساں کرنے سے بچانے کے حوالے سے بل کو بھی آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔ اسلام آباد میں بعض وزارتوںکی صوبوں کو منتقلی کے بعد عمارتیں خالی ہیں، ان میں خواجہ سراﺅں اور محروم طبقات اور اسٹریٹ چلڈرن کیلئے رہائش کا انتظام کرنے کے حوالے سے وزارت غور کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکے معاملے پر قانونی تعاون فراہم کرنے کے حوالے سے ہیلپ لائن پر کالز اٹینڈ نہیں کی جاتی اس کو درست کیا جائے۔جس پر وزارت انسانی حقوق کے حکام نے کہاکہ منصوبے میں بہتری کی گنجائش ہے اور بہتری لارہے ہیں۔