عربی اور اسلامیات پڑھانے کیلئے عصری تعلیم کے اساتذہ کی بھرتی نا انصافی ہے، قاضی عبدالرشید

Feb 14, 2018

راولپنڈی (رپورٹ: سلطان سکندر/ تصویر: ایم جاوید) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مرکزی ناظم مولانا قاضی عبدالرشید نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ایک طرف دینی مدارس کو مین سٹریم میں شامل کرنے کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف دینی مدارس کے فارغ التحصیل علماء کو نظر انداز کرکے عربی اور اسلامیات پڑھانے کیلئے ایجوکیٹرز کیلئے عصری تعلیم کے اساتذہ بھرتی کرکے نا انصافی اور سوتیلانہ سلوک کررہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر ذمہ داران کے وعدے نقش برآب ثابت ہوئے ہیں۔ وفاق المدارس اس بارے عدالت سے رجوع کرے گی۔ دینی مدارس آئندہ عید الاضحیٰ پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کیلئے این او سی کی درخواست نہیں دیں گے۔ مفتی امان اﷲ کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ منگل کے روز یہاں ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سکولوں میں عربی اور اسلامیات کے مضامین کی تدریس کیلئے دینی مدارس کے فضلاء کو یکسر نظر انداز کرکے بہت بڑا ظلم کررہی ہے۔ دینی مدارس کی شہادت العالمیہ، ایم اے عربی اور اسلامیات کے برابر ہے جسے یونیورسٹی گرانٹس کمشن نے تسلیم کررکھا ہے۔ اس کی بنیاد پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا جاسکتا ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں اسمبلی کے امیدواروں کیلئے بی اے کی شرط عائد ہونے پر امیدوار انہی اسناد پر الیکشن میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ حکومت ایجوکیٹرز کی بھرتی میں وفاق المدارس العربیہ اور دیگر مسالک کے تعلیمی بورڈز کے فضلاء کو نظر انداز کرکے علماء دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔ حکومت عربی کی تدریس کیلئے شہادت العالمیہ کے ساتھ عصری اداروں کے بی اے کی شرط عائد کرتی ہے۔ جبکہ اسلامیات کی تدریس کیلئے ایم اے اسلامیات بھرتی کئے گئے ہیں۔ دینی مدارس کے فضلاء عربی اور اسلامیات کی تعلیم دس سال حاصل کرنے کی وجہ سے عربی اور دینی علوم پر پوری مہارت رکھتے ہیں جبکہ عصری اداروں میں ایم اے عربی اور ایم اے اسلامیات کا نصاب ان کے مقابلے میں کم ہے اور ان کے نصاب کا وفاق المدارس کے نصاب سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ ایجوکیٹرز نے مطالعہ پاکستان اردو اور دیگر مضامین بھی پڑھانا ہوتے ہیں۔ اس لئے بی اے کی شرط عائد کی گئی ہے حالانکہ شہادت العالمیہ کے فاضل مطالعہ پاکستان اردو اور دیگر مضامین اچھی طرح پڑھاسکتے ہیں۔ حکومت ایک طرف علماء کو مین سٹریم میں آنے اور مساجد اور دینی مدارس کے علاوہ دیگر اداروں میں خدمات انجام دینے کی بات کرتی ہے اور جب علماء اس طرف رخ کرتے ہیں تو ان کا راستہ روکا جاتا ہے۔ یہ علماء اور دینی مدارس سے دشمنی نہیں تو کیا ہے؟ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر ذمہ داران سے مذاکرات میں کئے گئے وعدے ایفاء نہیں ہوئے۔ اس لئے وفاق المدارس العربیہ دیگر مسالک کے تعلیمی بورڈز کی مشاورت سے عنقریب عدالت سے رجوع کرے گی کیونکہ یہ مسئلہ تمام مسالک کے تعلیمی بورڈز کا مشترکہ ہے۔ قاضی عبدالرشید نے کہا کہ دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار کے سانحہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ شر پسندوں نے دن دیہاڑے جامع مسجد دارالعلوم اور مدینہ مارکیٹ کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ حملہ آور پکڑے گئے ان کی فوٹیج بھی موجود ہے لیکن وہ تمام رہا ہوچکے ہیں۔ جوانسال مفتی امان اﷲ خان کو دن دیہاڑے گولیوں سے چھلنی کیا گیا مگر قاتل آج تک نہیں پکڑے گئے۔ اس سلسلے میں تاخیری حربوں اور پس و پیش سے کام لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں علماء اور دینی مدارس میں اضطراب اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیت اہل سنت و الجماعت اور وفاق المدارس میں مشاورت جاری ہے۔ جمعرات 15 فروری کو جامعہ فرقانیہ میں اہم اجلاس میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس نے طے کیا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر دینی مدارس قربانی کی کھالیں جمع کرنے کیلئے انتظامیہ سے این او سی حاصل کرنے کیلئے درخواستیں نہیں دیں گے۔ قربانی دینے والا مستحق اداروں کو کھال دے کر شرعی تقاضا پورا کرتا ہے اس میں ڈپٹی کمشنر کا کیا کردار ہے۔ این او سی کے حصول کیلئے دفاتر میں علماء کی تذلیل کی جاتی ہے۔ اہلکار رشوت مانگتے ہیں۔ کسی مدرسے کو این او سی دیا جاتا ہے تو متعدد کو انکار کردیا جاتا ہے اور گرفتاریاں بھی کی جاتی ہیں جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

مزیدخبریں