وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ امریکہ کی پاکستان میں یکطرفہ کارروائی دوطرفہ تعلقات کے لیے ''ریڈ لائن'' ہو گی.پاکستان کو ڈرانا،دھمکانا یا زور زبردستی غیر مفید ثابت ہو گی. امریکہ سے باہمی احترام کی بنیاد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔پاکستان مفادات کے خلاف کوئی سازش یا کوشش ہوئی تو جواب دیا جائیگا، افغانستان میں ناکامیوں کاملبہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے عسکری کے ساتھ سیاسی حل بھی ہونا چاہیے پاکستان ا مداد نہیںتجارت چاہتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں احسن اقبال کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں چند برسوں کے دوران پاکستان نے 60ہزار سے زائد جانیں دیں۔ پاکستانی معیشت کو 25 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا اس جنگ میں امریکہ نے معمولی امداد دی۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں کو ئی بھی یکطرفہ کارروائی پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہو گی انکا کہناتھا کہ پاکستانی باعزت لوگ ہیں ہم باہمی مفادات کی بنیاد پر دوستی چاہتے ہیں انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈرانے یا اس سے زور زبردستی کی کوشش غیر مفید ہو گی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور امریکہ ملکر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان مسئلہ کے مستقل حل اور امن و استحکام کے قیام کیلئے ہمیں جامع منصوبہ پر کام کرنا ہوگا ہمیں فوجی آپشن کو سامنے رکھنا چاہیئے مگر سیاسی آپشن پر بھی عمل کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی تقاضوں اور مفادات کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ امریکہ کو جنوبی ایشیاء اور افغانستان کو مختلف انداز سے دیکھنا ہوگا پاکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے ترقیاتی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔دوسری جانب لندن میں ہائی کمیشن میں پاکستانی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے دہشت گردی کے مسئلہ کے حل کے لیے عسکری کے ساتھ ساتھ سیاسی حل بھی ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن کے لیے عالمی برداری کے ساتھ ملکر کام کرنے کے لیے تیار ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسائیہ سے اچھے اور مثالی تعلقات کا خواہش مند ہے۔ہماری کوشش ہے کہ ہم افغانستان اور بھارت سے دوستانہ اور پر امن تعلقات قائم کریں کیونکہ ہم اقتصادی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ہمارا ایجنڈا پاکستان کو اقتصادی قوت میں ڈھالنا ہے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معمولی امریکی امداد ملی۔دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکی امداد کے لیے نہیں بلکہ عوام کے تحفظ کے لیے لڑی۔وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف تمام قوم نے مل کرجنگ لڑی اور نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے پوری قوم نے دہشتگردی کونا سورقراردیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ برطانوی حکومت سے ہرسطح پربات ہوئی کہ پاکستانیوں سے امتیازی سلوک روانہ رکھا جائے جس پربرطانوی حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا، اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیرکے حل میں سب کا فائدہ ہے.ہمارے ہاں سماجی ترقی کے پیمانے پیچھے رہ گئے جبکہ تنازعات کے باعث جنوبی ایشیا کا افریقہ سے بھی پیچھے رہنے کا خدشہ پیدا ہوتا جارہا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایک دوسرے سے ایڈونچرکے بجائے ترقی کے شعبے میں ساتھ دینا ہوگا، جنوبی ایشیا سے غربت، بے روزگاری اورجہالت کوختم کرنا ہوگا۔وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جتنی بھی مقبولیت تھی خود تباہ کرلی، پنجاب میں مسلم لیگ ن نے ترقیاتی سیاست کا نیا اندازمتعارف کرایا ہے، آج پورے ملک میں پنجاب حکومت کی ترقی کی مثالیں دی جاتی ہیں. خیبرپختونخوا اورکراچی کے لوگ لاہورجیسی ترقی کا مطالبہ کررہے ہیں اور2018 کے الیکشن میں امیدہے کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ ن کوعوام ووٹ دیں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیاب تجربات کا دنیا کوفائدہ دینا چاہتے ہیں.پاکستان اب ایسے مقام پرہے جہاں پرہمیں تیزی سے ترقی کرنا ہے، 2013 میں ملکی معیشت 3 فیصد پرتھی،آج 6 فیصد سے تجاوزکرچکی ہے. مختصرعرصے میں بہترپالیسیوں کے باعث بے پناہ ترقی کی طرف گامزن ہیں۔ ملکی ترقی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ترقی کا نیا دورکامیابی سے جاری ہے، توانائی سمیت بحرانوں پرتقریبا قابوپالیا ہے، سرمایہ کاروں کا معیشت پراعتماد بحال کیا ہے، توانائی بحران پرقابوپانے سے ہماری صنعتیں ریکارڈ ترقی کررہی ہیں، زرعی پیداوارمیں بھی خاطرخواہ اضافہ ہورہا ہے۔وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سمندرپارپاکستانیوں کوپاکستان کی ترقی سے منسلک ہونا ہوگا، سمندرپارہم وطنوں کو آگاہ کردیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول سازگارہے، دہشتگردی کے خلاف تمام قوم نے مل کرجنگ لڑی، نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے پوری قوم نے دہشتگردی کوناسورقراردیا جب کہ گزشتہ 4 سال میں دہشتگردی اورفرقہ واریت کے واقعات میں 80 فیصد سے زائد کمی ہوئی، کراچی میں امن واپس آگیا ہے وہاں 95 فیصد جرائم کاخاتمہ ہوگیا، بلوچستان میں تخریب کاروں نے امن کونقصان پہنچانے کی ناکام کوششیں کیں اور وہاں ترقی کی نئی لہرشروع ہوچکی ہے۔