اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+صباح نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی غیر قانونی ترقیوں کا معاملہ نمٹاتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت اور وزارت صحت تین ماہ میں سروس سٹرکچر پالیسی مکمل کرے، اس ضمن میںکوئی اقربا پروری نہ کی جائے۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو جسٹس گلزار احمدکا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کا سروس سٹرکچر بن چکا ہے۔ اس پر درخواست گزاروں کے وکیل عفنان کریم کنڈی کا کہناتھا کہ ڈاکٹروں نے سروس سٹرکچر کے خلاف اعتراضات فائل کیے ہیں۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا ہم وہ اعتراضات نہیں سن سکتے۔ وکیل نے کہاکہ سروس سٹرکچر سےہمارے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے ہدایت کی ڈاکٹرزسروس سٹرکچر پالیسی کو متعلقہ فورم پر چیلنج کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا عدالتی احکامات پر سیکرٹری صحت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور دیگر پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا سروس سٹرکچر کے بارے میں رپورٹ سب کے لیے بنائی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل کاکہنا تھا اسلام آباد کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں نے سروس سٹرکچر اور مستقلی کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔ سروس سٹرکچر رپورٹ صرف سفارشات پر مبنی ہے۔ ہم رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اور وزارت صحت کوتین ماہ میں سروس سٹرکچر پالیسی مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ میں کوئی اقربا پروری نہ کی جائے۔ بعد ازاںعدالت نے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
وفاقی حکومت تین ماہ میں سروس سٹرکچر پالیسی مکمل کرے، اقرباپروری نی کی جائے : سپریم کورٹ
Feb 14, 2019