اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سیکرٹری نجکاری نے کمیٹی کو سرکاری اداروںکی نجکاری پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہوٹل کی حتمی تجاویز جون میں پیش کی جائیں۔ وزارت تجارت سٹیٹ لائف کی نجکاری کا عمل تیز کرے۔ وزارت تجارت انشورنس کمپنیز کی نجکاری سے متعلق 31 مارچ تک تجاویز دے۔ وزارت پٹرولیم گیس سیکٹر کے ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری کا عمل تیز کرے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے سمیت 15اداروں کو نجکاری فہرست سے ہٹا دیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اعلامیہ کے مطابق ایف بی آر پالیسی بورڈ کا اجلاس ہوا۔ پالیسی بورڈ کے ٹی او آر نیا پالیسی بورڈ ہی طے کرے گا۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ایک لاکھ 52 ہزار 201 بیرون ملک پاکستانیوں کے خفیہ اثاثوں کی تفصیل ملی ہے۔ چھ ہزار 451 پرچون چینز کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ان پرچون چینز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیں۔ ان چینز سے 24 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ریکوری بھی کی گئی۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے 4961 اثاثوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئیں۔ پالیسی بورڈ کی تشکیل نو کر دی گئی۔ وزیر خزانہ چیئرمین ہوں گے۔ تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت اور نجکاری کے وزراءبورڈ کے ارکان ہوں گے۔ خزانہ اور محصولات کی سینٹ اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں کے سربراہ بورڈ رکن ہوں گے۔ چیئرمین ایف بی آر پالیسی بورڈ کے سیکرٹری ہوں گے۔ عبدالرزاق داﺅد، حماد اظہر، سینیٹر کہدہ بابر چیئرمین نادرا پالیسی بورڈ کے رکن ہوں گے۔ سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف اور آئی ٹی ماہر سید جاوید بورڈ کے ممبر ہوں گے۔ پالیسی بورڈ کے ٹی او آر نیا پالیسی بورڈ ہی طے کرے گا۔ عبداللہ یوسف نے ٹیکس افسران کے اختیارات آٹومیشن کے ذریعے کم کرنے کی تجویز دی ہے۔ وزیر خزانہ نے عبداللہ یوسف کو ایف بی آر کے آڈٹ اینڈ انسپکشن سسٹم تیاری کی ہدایت کی ہے۔ بورڈ کا آئندہ اجلاس مارچ کے دوسرے ہفتے میں ہو گا۔
وزیر خزانہ