خواتین کو دفاتر میں تحفظ نہ دینا باعث شرم‘ قانون مضبوط بنایا جائے : سپریم کورٹ

اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز)سپریم کورٹ نے خاتون محتسب کے اختیارات سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو دفاتر میں تحفظ نہ دینا باعث شرم ہے، سرکاری وکلاءنے عدالت کو بتایا کہ خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں ترمیم کر رہے ہیںجسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ،یقنی بنایا جائے محتسب قوانین کو ترمیم سے مضبوط بنایا جائے گا،دوران سماعت خاتون محتسب اور جسٹس عظمت سعید میں دلچسپ مکالمہ ہواکشمالہ طارق نے کہاکہ کیا سپریم کورٹ کی ہراساں کرنے سے متعلق اداراہ جاتی کمیٹی بن گئی؟جسٹس عظمت سعید نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ آپ مجھے اشتعال دلا رہی ہیں۔ مزید کہا کہ اشتعال میں آ کر ایسی بات نہیں کروں گا کہ سب محظوظ ہوں، معاشرتی اقدار کے نام پر ہراساں کرنے کے معاملے پر گفتگو نہیں ہوتی خاتون محتسب کشمالہ طارق نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں شکایات بہت کم آتی ہی ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ شکایات نہ آنے کا یہ مطلب نہیں کہ سندھ میں واقعات نہیں ہوتے بلکہ شکایت نہ آنے کا مطلب ہے کہ خواتین کیلئے سامنے آنے کا ماحول نہیں ہے جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی کئی شکایات پر مجھ سے متعلقہ جج نے مجھ سے مشاورت کی اور سندھ میں شکایات ہیں لیکن سامنے آنے والی کم ہیں عدالت نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کے انتظار میں کیس ملتوی نہیں کرینگے بعد ازں عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہکا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے یہ قانون کی تشریح کا معاملہ ہے اور صوبوں کو سننا بہت ضروری ہے اٹارنی جنرل اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرل بین الاقوامی قوانین سے عدالت کو قانونی مدد فراہم کریں اگر خواتین کو ہراساں ہونے سے نہیں بچا سکتے تو ہمیں شرم آنی چاہئے قوانین ایسے بنائے جائیں کہ خواتین شکایات کا اندراج کرا سکیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ خواتین کو اعتماد میں نہیں لیا صوبائی حکمتیں خواتین کو ہراساں کرنے کے سدباب کیلئے بنائے گئے قانون میں ترامیم نہ کریں تو اچھا ہے ترمیم کرنی ہے تو اس قانون کو زیادہ مضبوط بنائیں سرگوشیاں سنتے ہیں کہ اس قانون کو کمزور کیا جائیگا جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجناب اس قانون کو کمزور نہیں کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ ہم پریشان ہیں کہیں اس قانون کو کمزور نہ کر دیا جائے جس پر کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں سے خواتین کو ہراساں کئے جانے کے اعدادوشمار منگوائی جائیں۔ عدالت نے خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں نہ کرنے کیلئے قانون کو مضبوط بنانے کی ہدایات بھی کر دیں۔
سپریم کورٹ خواتین

ای پیپر دی نیشن