کراچی(صباح نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار کے خلاف کرپشن الزامات اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے معاملے پر نیب کو ریفرنس دائر کر کے 20 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دےدیا ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ضیا الحسن لنجار کے خلاف کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ضیا لنجار تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔عدالت نے سابق صوبائی وزیر کو نیب سے تعاون کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیب جو بھی سوالنامہ دے اس کا جواب دیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضیاءالحسن لنجار کے خلاف انکوائری جاری ہے جس میں مزید دستاویزات اکٹھی کی جارہی ہیں۔پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا ضیا الحسن کے ڈیفنس کراچی میں بنگلہ خریدنے کا بھی سراغ لگالیا، انکوائری میں انکشاف ہوا کہ بنگلے کا سیل ایگریمنٹ ان کے نام ہے اور انہوں نے پراپرٹی سسر کے نام کرا رکھی ہے۔ بنگلے کی مالیت 9 کروڑ ہے جسے اثاثے میں شمار نہیں کیا گیا ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضیاالحسن لنجار نے پبلک فنڈز کی رقم فرنٹ مین کے ذریعے اپنے اکاﺅنٹس میں منتقل کرائی اور انہوں نے میڈیکل کالج اور دیگر فنڈز کی رقم بھی ہڑپ کی۔اس موقع پر عدالت نے ضیا لنجار کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جونیئر وکیل شیراز راجپر نے عدالت کو بتایا کہ فاروق ایچ نائیک اسلام آباد میں مصروف ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک کے لیے ہمارے دل میں بہت عزت ہے لیکن کیس کون چلائے گا اور یہ کب تک چلتا رہے گا۔چیف جسٹس نے کہا پوچھ کر بتائیں کب پیش ہو کر کیس چلائیں گے، بلاجواز کیس کو التوا نہیں دے سکتے۔عدالت نے پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد نیب کو ضیا لنجار کے خلاف ریفرنس دائر کر کے 20 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
سندھ ہائیکورٹ
کرپشن الزامات : سندھ ہائیکورٹ کا نیب کو سابق صوبائی وزیر ضیاءالحق کیخلاف ریفرنس دائر کرنیکا حکم
Feb 14, 2019