اسلام آباد کوپلاسٹک فری، ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرکے ماڈل بنایا جائے: سینٹ کمیٹی

اسلام آباد (ایجنسیاں) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمی تغیرات کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ماحولیاتی اورگھریلو و کمرشل علاقوں کے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے ، ہفتہ وار بازاروں کی صفائی اور اسلام آباد کو پلاسٹک فری بنانے کے حوالے سے وزارت موسمی تغیرات ،ماحولیاتی تحفظ ایجنسی، میٹروپولیٹن کارپوریشن، سی ڈی اے ، پیمرا اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی ۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کو پلاسٹک فری اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک کر کے ماڈل بنایا جائے۔مشاہد حسین نے کہا کہپلاسٹک کی بھرمار سے ماحول خراب، کئی مضر اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تاکہ ملک کے بڑے شہر اس پر عمل کر کے مستفید ہو سکیں ۔پلاسٹک کی بھر مار نے نہ صرف ماحول کو خراب کر رکھا ہے بلکہ اس کے کئی مضر اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔کئی ممالک نے پلاسٹک کے بیگز پر پابندی لگا رکھی ہے ہمارے ملک میں پابندی لگائی گئی تھی مگراس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ کنونیئر کمیٹی نے پیمرا حکام کو ہدایت کی کہ پرائم ٹائم میں پلاسٹک کے نقصانات اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں اشتہار چلائے جائیں ۔ کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ 23 فروری کو شعور آگاہی مہم شروع کی جائے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس اور حکومتی اداروںکو پلاسٹک فری بنایا جائے اس حوالے سے ذیلی کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت سے سفارش کی کہ سرکاری اداروں کو پلاسٹک فری بنایا جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا پلاسٹک بیگ سستے ہونے ، آسانی سے مل جانے کی وجہ سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ دنیا میں79 فیصد پلاسٹک کو زمین دبا دیا جاتا ہے ۔9 فیصد ریسائیکل ہوتی ہے۔ ہر سال دنیا میں 5ٹریلین پلاسٹک بیگز استعمال ہوتے ہیں ،13 ملین ٹن پلاسٹک بیگ سمندر میں گرتے ہیں اور ہر سال 17 ملین بیرل آئل میں پلاسٹک استعمال کی جاتی ہے اور ہر منٹ میں1 ملین پلاسٹک بوتل خریدی جاتی ہے ۔پلاسٹک کو ماحول میں حل ہونے کیلئے کئی سو سال لگ جاتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...