یوورپیئن کمیشن (ای سی)نے پاکستان سمیت ان 23 ممالک کی فہرست جاری کی ہے جہاں انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے قوانین بہت کمزور ہیں اور ہدایت کی ہے کہ ان کمزوریوں پر تیزی سے قابو پایا جائے۔یورپیئن کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس فہرست کے اجرا کا مقصد یورپیئن یونین کے مالیاتی نظام کی حفاظت کرنا اور اسے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔فہرست میں شامل دیگر ممالک میں افغانستان، امریکن ساموا، ،بہماس، بوٹسوانا، شمالی کوریا، ایتھوپیا، گھانا، گوام، ایران، عراق، لیبیا، نائجیریا، پاکستان، پانامہ،یورٹو ریکو، ساموا، سعودی عرب، سری لنکا، شام، ترینیدا، ٹوباگو، امریکی ورجن آئیلینڈ اور یمن شامل ہیں۔فہرست کے اجرا کے بعد یورپی یونین کے انسدادِ منی لانڈرنگ کے قوانین کے ماتحت بینک اور دیگر ادارے، مالی معاملات میں صارفین اور دیگر مالیاتی اداروں کو منسلک کر کے نگرانی کو موثر بنانے کے پابند ہوں گے تا کہ رقم کی کسی مشتبہ منتقلی کی نشاندہی ہوسکے۔مذکورہ فہرست جولائی 2018 میں جاری کی گئی انسدادِ منی لانڈرنگ کی 5ویں ہدایات اور 54ترجیحی اختیارات، جو یورپیئن کمیشن نے رکن ممالک کی مشاورت سے قائم کیے تھے، کے تناظر میں نئے اورسخت طریقہ کار کے تحت مرتب کی گئی۔اس کے تحت ہر ملک کے لیے خطرے کی شدت، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے قانونی ڈھانچے اور اس کے موثر نفاذ کا بھی جائزہ لیا گیا۔علاوہ ازیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے کام اور اس حوالے سے قائم بین الاقوامی میعارات کو بھی مدِ نظر رکھا گیا فہرست میں شامل ان 23 ممالک میں انسداِد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے اسٹریٹیجک خامیاں پائی گئیں۔فہرست میں شامل 12 ممالک پہلے سے ہی ایف اے ٹی ایف کی فہرست کا بھی حصہ ہیں اور 16 ممالک یورپیئن یونین کی موجودہ فہرست میں شامل تھے۔مذکورہ فہرست اب یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی اور اس کی منظوری لی جائے گی جس کے بعد اسے آفیشل جریدے میں شائع کردیا جائے گا اور پھر اس کا نفاذ عمل میں آئے گا۔بعدازاں ای سی فہرست میں شامل ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لے گی اور اس نگرانی کے عمل کو جاری رکھا جائے گا۔