مقبوضہ کشمیر : خود کش حملہ، 20بھارتی فوجی ہلاک ، متعدد زخمی , دس کی حالت نازک ،ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ

مقبوضہ کشمیرمیں جمعرات کو ضلع پلوامہ کے علاقے لیتہ پورہ  میں سرینگر جموں ہائی وے پر  ایک بڑے خودکش حملے میں کم سے کم 20بھارتی فوجی اہلکارہلاک اوردرجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔دس کی حالت نازک  بتائی جاتی ہے ،ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے.  یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار کو بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس کے اہلکاروںکی بس سے ٹکرا دیا گیا جس کے نتیجے میں زبردست دھماکہ ہوا۔ دھماکہ میں 20سی آر پی ایف اہلکارہلاک اورمتعدد شدید زخمی ہوگئے جنہیں بادامی باغ سرینگر میں بھارتی فوج کی 92بیس ہسپتال میں منتقل کردیاگیا ہے ۔موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کو  لیتہ پورہ میں  اس وقت پیش آیا جب سی آرپی ایف کے 2547 اہلکار 78 گاڑیوں میں سوار ہوکر ایک کانوانے کی صورت میں جموں سے سری نگر آرہے تھے .پولیس ذرائع کے مطابق فدا ئی نے بارود سے بھری گاڑی  دن سوا تین بجے  کے قریب فوجی کانوائے  میں شامل بس کے ساتھ ٹکراکر دھماکہ کیا .اس سے پہلے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پہلے بارودی سرنگ کا دھماکہ کیا گیا بعد میں مجاہدین نے فوجی قافلے پر فائرنگ کی .جموں وکشمیر کے پولیس چیف دلباغ سنگھ نے کہا کہ یہ خود کش حملہ ہوسکتاہے، دھماکے بعد سرینگر جموں ہائی وے پر ٹریفک معطل ہو گئی ۔ بھارتی فوج نے پورے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کی ہے ۔  بھارتی میڈیا کے مطابق جیش محمد تنظیم نے  حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔تنظیم کے ترجمان محمد حسن  نے کہا ہے کہ حملے میں درجنوں فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہو گئے جبکہ فوج کی کئی گاڑیا ں بھی تباہ ہوگئیں،.رجمان نے ایک مقامی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پلوامہ کے گنڈی باغ کے رہا ئشی فدائی عادل احمد لمعروف وقاص کمانڈو نے یہ فدائی حملہ کیا ۔ زخمی فوجیوں کو ایبمولینس اور بھارتی فوج کی گاڑیوں میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق زخمیوں میں10کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ سی آر پی ایف کے عہدیداروں نے  یہ اعتراف کیا عسکریت پسندوں کی جانب سے نشا نہ بنائی گئی بس مکمل طورپر تباہ ہوگئی جبکہ دوسری سی آر پی ایف کی گاڑی کو جزوی طورپر نقصان پہنچا۔ایک پولیس آفیسر نے بتایا  کہ اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے کہ بس میں کوئی زندہ بچ گیاہو۔ فوج کی یہ کانوائے جموں سے  صبح  ساڑھے تین بجے کے قریب  روانہ ہوئی تھی۔ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا سی آر پی ایف اور پولیس اس واقعے کی تفصیلی تحقیقات کرے گی۔گذشتہ دو سال سے عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن میں چار سو سے زیادہ عسکریت پسند مارے گئے۔ اس مدت کے دوران فورسز پر ہونے والا یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔دو ماہ بعد ہونے والے انڈیا کے پارلیمانی اور کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل فوجی حکام نے دعوی کیا تھا کہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔اس حملے کے فورا بعد 300 کلومیٹر طویل سرینگر۔جموں قومی شاہراہ پر سیکورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ سرینگر سے پلوامہ ہوتے ہوئے یہی وہ شاہراہ ہے جو ہر سال ہندو یاتری امرناتھ گھپا تک جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن