اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی )قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف قرار داد منظور کر کشمیر میں جاری لاک ڈائون کو 192دن ہو گئے ، کشمیر میں80لاکھ افراد قیدیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ،سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارتی مظالم کا نو ٹس لیں مجلس قائمہ نے مشترکہ قراداد میں اقوام متحدہ پر زور دیاہے کہ سلامتی کونسل کے مبصر مشن کو مقبوضہ کشمیر میں بھیجا جائے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین مجلس قائمہ رانا شمیم احمدخان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلا س میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری امور کشمیر طارق محمودپاشا نے اجلا س کو بتایا کہ رواں سال یوم یکجہتی کشمیر سابقہ روایات سے ہٹ کر منایا اس برس کشمیر امور کو اجاگر کرنے کیلئے متعدد تقریبات کئے یوم یکجہتی کے بعد بھی اس رفتار کو جاری رکھا وزیراعظم نے اگلے روز کشمیر میں جلسہ عام سے بھی خطاب کیا سفارتخانوں میں بھی پروگرامز منعقد کئے گئے آزاد کشمیر کیلئے اے ڈی بی منصوبوں کیلئے ہم پینتیس ارب روپے دینا چاہتے ہیں یہ بجٹ رواں سال کے مقابلے چالیس فیصد اضافہ ہوگا رواں مالی سال کیلئے پچیس ارب روپے مختص تھی۔سیکرٹری امور کشمیر نے بتایا کہ آزاد کشمیر کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے دس ارب روپے کی تجویزدی ہے آزاد کشمیر کے جاری منصوبوں کیلئے چھ ارب پچاس کروڑ روپے رکھنے ، نئے منصوبوں کیلئے تین ارب پچاس کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔ آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے متاثرہ آبادی کی بحالی کا منصوبہ بھی شامل ہے اس منصوبہ کے تحت بنکرز، راستے و ہیلتھ سہولیات فراہم کئے جارہے ہیں متاثرین کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے انفرادی و کمیونٹی بنکرز تعمیر کئے جارہے ہیں محفوظ راستے بھی تعمیر کئے جائیں گے ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبے دو مراحل میں مکمل کئے جائیں گے گلگت بلتستان کے اے ڈی پی منصوبوں کیلئے ہم پچیس ارب روپے دینا چاہتے ہیںانہوں نے کہا کہ یہ بجٹ رواں سال کے مقابلے چالیس فیصد اضافہ ہوگا۔ رواں مالی سال کیلئے پندرہ ارب روپے مختص تھی گلگت بلتستان کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے چھ ارب روپے کی تجویزدی ہے گلگت بلتستان کے جاری منصوبوں کیلئے چھ ارب چونسٹھ کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ گلگت بلتستان کے نئے منصوبوں کیلئے دس کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔اجلاس میں سابقہ اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے گی اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے وزارت امورکشمیر و گلگت بلتستان کے بجٹ تجاویز کا بھی جائزہ لیں گے۔