اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ بجٹ کے اہداف اور دیگر اہم بجٹری امور پر صوبوں کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کیا جائے، آئندہ بجٹ کے حکمت عملی کے ڈاکومینٹ کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں بحث کر کے اس کو قومی اونر شپ دی جائے، جبکہ بجٹ کے خسارہ کو حد میں رکھنے کے لئے ضرورت پڑنے پر ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگے گا، بجٹ کو خسارہ موجودہ مالی سال میں7.5فی صد کے اندر رکھنا ہو گا، ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے سینئر افسروں نے آئندہ بجٹ کو خدوخال پر پاکستانی حکام کو حدود وقیود کے بارے میں بتانا شروع کر دیا ہے جس کے اند رہ کر وزارت خزانہ کو کام کربا پڑے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ وفاقی بجٹ سے قبل چاروں صوبوں کو نئی بجٹ اصلاحات پر اعتماد میں لینے اور بجٹ کی حکمت عملی (بجٹ سٹریٹیجی پیپر) کو مارچ میں ہی کابینہ میںغور کے بعد مشترکہ مفادات کونسل میںمیں پیش کرنے اس پر چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کو اعتماد میں لینے پر اتفاق رائے ہوا ہے جبکہ بجٹ خسارہ کو مجموعی قومی پیداوار کے7.5فیصد تک رکھنے کیلئے ریونیو میں کمی کو ملک کے غیر ترقیاتی اخراجات اور ترقیاتی اخراجات پر کٹ لگاکر پورا کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ کے لئے فنڈز کی ریلز بجٹ خسارہ کے ہدف کو سامنے رکھ کر کی جائے گی، اس کے پیش نظر خدشہ ہے کہ 700ارب روپے کے پی ایس ڈی پی کی ساری رقم کے آخراجات نہیں کئے جا سکیں گے، غیر ترقیاتی اخراجات کو ریونیو میں کمی کے تناظر میں ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا ،آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ملک میں جو بھی معاشی اصلاحات متعارف کروائی جائیں چاروں صوبے وفاقی حکومت کی ان اصلاحات کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور ملک میں سماجی خدمات کا دائرہ بڑھانے کیلئے اور غریب ترین آبادی کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر مالی بوجھ برداشت کریں تاہم آئی ایم ایف نے بجٹ پر تنخواہوں اور پیشن کے بوجھ میں مستقبل میں کمی کیلئے 461پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں 82پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کو ایگزیکٹیو گروپ میں شامل کرنے، کچھ اداروں کی نجکاری کرنے، کچھ کی بند کونے اور کچھ کو صوبوں اور اسلام آباد حکومت کے سپرد کرنے اور بقیہ کو خود مختاری دینے کے روڈمیپ پر ستمبر2020 تک عمل درآمد مکمل کرنے کا مطالبہ رکھا ہے۔ دریں اثنا آئی ایم ایف کے ارکان آج کراچی کا دورہ بھی کریں گے اور بزنس کمیونٹی سے تبادلہ خیالات کریں گے، جبکہ مشن کے ارکان کی کل سے واپسی شروع ہو جائے گی، اور آئی ایم ایف کا بورڈ مارچ کے دوسرے ہفتے میں پاکستان کو قسط کے اجرء اور مشن کی رپورٹ پر غور کرئے گا، اور قسط کاجراء یقینی ہے ۔