اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو تمام غیر فعال احتساب عدالتیں دو ہفتے میں فعال کرنے کا حکم دے دیا۔ نیب حکومت کی کم ترین ترجیحات والا شعبہ ہے، حکومت سنجیدہ ہوتی تو نیب عدالتیں غیر فعال نہ ہوتیں۔ سپریم کورٹ نے لاہور کوئٹہ اور اسلام آباد کی غیر فعال عدالتوں میں ججز تعینات کرنے کا حکم دیا اور حکم ہدایت کی کہ کراچی کی دونوں غیر فعال احتساب عدالتیں فعال کرنے کیلئے حکومت اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ججز تقرری کا عمل چھ ماہ پہلے کیوں نہیں شروع ہوتا؟ سیکرٹری قانون کو علم ہونا چاہیے کونسی عدالت کب غیر فعال ہو رہی، ججز نہ ہونے کی وجہ سے جو لوگ جیل میں ہیں انہیں کس کے کھاتے میں ڈالیں؟ پراسکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایاکہ نیب کے کل 1226 مقدمات زیرالتوا ہیں، چیف جسٹس نے کہا1226 مقدمات چھ مہینے کی مار ہیں، سپریم کورٹ ایک دن میں سو مقدمات نمٹا دیتی ہے، نیب مقدمات میں خود تفتیشی افسر بھی دلچسپی نہیں لیتے،ایک کیس میں پچاس پچاس گواہ ہونگے تو ٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟ ایک گواہ کے بیان میں بھی تضاد آیا تو پورا کیس فارغ ہوجائے گا، نیب شواہد کی تعداد نہیں کوالٹی پر فوکس کرے،چیف جسٹس کے ریمارکس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے کہاکسی تفتیشی افسر کا دفاع نہیں کرونگا،پولیس اور ایف آئی اے سے تفتیشی افسران مانگ رہے ہیں،برطانیہ کی تحقیقاتی ایجنسی سے بھی تفتیشی افسروں کی تربیت کروائیں گے چیف جسٹس نے کہا نیب عدالتوں میں سب اپنے بندے لگوانا چاہتے ہیں ہر صوبے کے اپنے مفادات ہوتے ہیں،حکومت اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ میں ججز کے ناموں پر اتفاق نہ ہونا عجیب بات ہے، نیب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کیلئے قانون میں ترمیم کے بغیر ہم کچھ مداخلت نہیں کر سکتے احتساب عدالتوں میں ججز تعیناتی کیلئے دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں دو ہفتے میں ججز تعینات نہ ہوئے تو کچھ اور ہی کرنا پڑے گا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ احتساب عدالتوں کو کسی صورت غیر فعال نہیں چھوڑا جا سکتا۔
دو ہفتے میں غیر فعال احتساب عدالتوں میں جج تعینات نہ ہوئے تو کچھ اور ہی کرنا پڑیگا: چیف جسٹس
Feb 14, 2020