اسلام آباد( خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے جی آ ئی ڈی سی سیس کے حوالے سے اکاونٹنٹ جنرل ، فنانس ڈویثرن اور انٹر سٹیٹ گیس اتھارٹی سے تحریر ی جواب طلب کر لئے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سر برا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی دوران سماعت عدالت کی جانب کا سیس کی مزید رقم کی وصولی روکنے کا عندیہ دیتے ہوے فریقین سے راے طلب کی جسٹس مشیر عالم نے کہا اگر تمام درخواست گزار راضی ہوں تو سیس کی وصولی یہاں روک دیتے ہیں جب منصوبے شروع ہوں تو حکومت مزید رقم لے سکے گی جس پرانڈسٹری کے وکلا کی جانب سے مزید رقم کی وصولی منصوبوں کے شروع ہونے تک روکنے پر آ مادگی کا اظہار کیا گیا تاہم حکومت کی جانب سے رقم وصولی روکنے پر اعتراض کرتے ہوے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ذیادہ تر انڈسٹری نے تو یہ رقم صارفین سے وصول کی ہے وکیل مخدوم علی خان نے جواب الاجواب میں موقف اپنایا کہ9 سال میں حکومت نے جی آ ئی ڈی سی سیس رقم کے استعمال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا پیسہ کہاں خرچ ہوا اسکا کوئی حساب نہیں عدالتی حکم کے بعد اب پارلیمنٹ میں سیس رقم کی تفصیلات فراہم کی جا رہی ہیں ٹاپی منصوبے پر میری معلومات کے مطابق بھارت ترکمانستان اور ایران نے عوام سے کوئی پیسہ نہیں لیا جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر منصوبہ دس سال شروع نہیں ہوتا تو کیا پیسہ یونہی پڑا رہے گا منصوبے کب شروع ہوں گے کسی کو معلوم نہیں ۔ دوران سماعت انٹر سٹیٹ گیس کے سی ای او عدالت میں پیش ہوے اور بتا یا کہ پاک ایران گیس منصوبے پر پابندیوں کے باعث کام رکا ہوا ہے پابندیاں ختم ہوتی ہی دو سال میں پاک ایران منصوبہ مکمل ہو جاے گا جبکہ ٹاپی منصوبہ 2023 تک مکمل ہو جاے گاٹاپی منصوبے پر مجموعی طور پر 10 بلین ڈالرز خرچ ہوں گے عدالت نے انٹر سٹیٹ گیس سے منصوبوں کی مکمل تفصیلات تحریری طور پر طلب کرتے ہوے کیس کی مزید سماعت سترہ فروری تک ملتوی کردی۔