پائن آئی لینڈگلیشیئر سے ایک اور ٹکرا ٹوٹ کر الگ ہوگیا ہے۔ یہ برفانی تودہ تین سو کلومیٹر وسیع رقبے پر پھیلاہواتھا، عالمی موسمیاتی تنظیم کا کہنا ہے صدی کےاختتام تک سمندرکی سطح میں تین میٹر یادس فٹ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت ماحولیات کے حوالے سے دنیا بھر کیلئے پریشانی کا سبب بن رہا ہے، انٹارکٹیکا میں پائن آئی لینڈگلیشیئر کا وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ایک اور ٹکڑا ٹوٹ کرالگ ہوگیا۔
یورپین اسپیس ایجنسی کی جاری کردہ سٹیلائٹ تصاویر میں پائن آئن لینڈ گلیشئیرسےایک بڑے ٹکڑے کو ٹوٹتےہوئےدیکھا جاسکتاہے۔
یہ برفانی تودہ تین سو کلومیٹر وسیع رقبے پر پھیلاہوا تھا، جو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔
عالمی موسمیاتی تنظیم کا کہنا ہےکہ انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہاہے،صدی کےاختتام تک سمندرکی سطح میں تین میٹر یادس فٹ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔یاد رہے چند روز قبل ماہرین کا کہنا تھا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے علیحدہ ہونے کے بعد بحر ہند کی جانب روانہ ہوگیا ہے، جس کا رقبہ برطانوی دارالحکومت لندن سے بھی چار گناہ بڑا ہے۔
ماہرین کے مطابق برفانی تودہ جسے اے 68 کہا جاتا ہے، اس کا رقبہ 2300 مربع میل (6 ہزار کلومیٹر) ہے اور ایک کھرب ٹن وزنی ہے، جو انٹارکٹیکا سے 2017 میں ٹوٹ کر علیحدہ ہوا تھا اور اب مستقل شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق آئس برگ اے 68 جیسے ہی کھلے سمندر میں آئے گا پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا۔
خیال رہے پانی اور ہوا کا درجہ حرارت انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ کے ساحل پر عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے اور گلوبل وارمننگ کا بھی سبب ہے جس کی وجہ سے برف بگھلنے میں تیزی آرہی ہے۔
واضح رہے 2017 میں براعظم انٹارکٹیکا میں 6 ہزار مربع کلومیٹر برفانی تودہ شگاف پڑ جانے کے باعث ٹوٹ کر خطے سے علیحدہ ہوگیا تھا ، یونیورسٹی آف سوائنسے کے سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ موسم کی تبدیلی کی وجہ سے برفانی تودہ خطے سے الگ ہوا ہے اور گزشتہ 30 برسوں میں ٹوٹنے والا یہ برف کا سب سے بڑا تودہ ہے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق یہ انتہائی بڑا تودہ ہے اور اس کو پگھلنے کے لیے بھی کم از کم دو سے تین برس لگ سکتے ہیں تاہم اس کی نگرانی ضروری ہے۔