منیر احمد بھٹی
سجاس کے زیرِ اہتما م کراچی میں صوبہ بھر کی تمام اسپورٹس کی ایسوسی ایشن کو سندھ کی نئی اسپورٹس پالیسی کے حوالے سے بحث کے لئے پروگرام بیٹھک میں مدعو کیا گیا۔ سجاس کی جانب سے بیٹھک پروگرام کا مقصد سندھ حکومت کی جانب سے نئی اسپورٹس پالیسی کو مرتب کرنے کے لئے مختلف ایسوسی ایشنز سے تجویز لینا تھاتاکہ ایک جا معِ اور مفصل و مضبوط اسپورٹس پالیسی مرتب کی جا سکے۔ سجاس کے سیکرٹری اصغر عظیم نے بیٹھک پروگرام کی افادیت کے بارے میں بتایا تاکہ سندھ میں کھیل اور کھلاڑیوں کے لئے بہتر کام ہوسکے۔ اور سندھ کے موجود ہ انفرااسٹرکچر کو بہتر کیا جاسکے۔
پروگرام میںسیکریٹری اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرید امیتا ز علی شاہ مہمانِ خصوصی تھے۔انہوں نے اسپورٹس ایسوسی ایشنز کے عہدیدران و آرگنائزر کی تجاویز، مشورے ، مسائل پر بحث و مباحثہ کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے، جامع پلان نہ ہونے کے باعث مسائل پیدا ہوئے ہیں، محکمہ کھیل کا بنیادی کام ہی کھیلوں کو فروغ دینا اور کھلاڑیوں کی فلاح ہے، نئی پالیسی میں کھلاڑیوں کو انعامات اور عزازات دینے کا بھی ایک مکینزم بنارہے ہیں۔ کھلاڑیوں کی فلاح بہبود، عالمی سطح پر میڈلز جیتنے والوں کو انعامات دینے ، متوازی ایسوسی ایشنز کے خاتمہ، انفرا اسٹرکچر کا جال بچھانا اولین ترجیح ہے،گراس روٹ لیول پر کھیلوں کے فروغ کے لئے اقدامات کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ میدانوں اور اسٹیڈیمز کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے ہاسٹلز بھی ہونے چاہیئں۔ محکمہ تعلیم سے مل کر اسکول اور کالج کی سطح پر کھیلوں کی سرگرمیاں کرنا بھی ہماری پالیسی کا حصہ ہوگا۔ خواتین کے کھیلوں کے فروغ کے ساتھ ان کو مناسب نمائندگی دی جائے گی۔ کھلاڑیوں کے لئے پینشن کوچز اور آرگنائزر ز کے لئے ایوارڈز اور انعامات تجویز کیئے گئے ہیں جبکہ اسپورٹس ویلفیئر فنڈز کی تجویز کو اسپورٹس پالیسی میں شامل کیا جائے گا۔ پیش کردہ معقول تجاویز پالیسی کا حصہ بنیں گی۔
قبل ازیں اسپورٹس ایسوسی ایشنز کے عہدیدران و آرگنائزر نے پالیسی کے حوالہ سے تجاویز اور مشورے دیئے، مختلف کھیلوں میں مسائل پر پر بحث ہوئی ۔ اس موقع پرسائیکلنگ ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری کلیم اعوان کا کہنا تھا کہ سندھ سائیکلنگ ایوسی ایشن سندھ میں سائیکلنگ کے کھیل کو فروغ کے لئے گراس روٹ لیول پر کام کررہی ہے۔ مگر حکومت کی جانب سے کوئی امداد کھلاڑیوں کو نہیں دی جاتی۔ کراچی باسکٹ بال ایوسی ایشن کے صدر غلام محمد خان نے کہا کہ اسپورٹس ایسوسی ایشنز کھلاڑیوں کی خدمت کرتی ہے اور ان کو پروموٹ کرتی ہے۔ مگر میڈیا صحیح طوراپنا کردار نہیں کرتا۔ محمد اسلم خان کا کہنا تھا کہ میں دوہری اسپورٹس ایسویسی ایشن کو ختم کرنے کے حق میں ہوں۔ اس سے کھیل اور کھلاڑیوں کو شدیدنقصان ہورہا ہے۔ اور ڈپارٹمنٹ کھیل کے فرو غ کیلئے کام نہیں کررہی اس پر توجہ دی جائے۔۔ آصف عظیم نے زور دیا کہ ملک میں دہری اسپورٹس ایسویسی ایشن ایک ناسورہے اسے ختم ہونا چاہئے۔ اس وقت سندھ میں 30سے 32 اسپورٹس ایسویسی ایشن کام کررہی ہیں۔ پہلے ان کو فنڈ جاری کیئے جاتے تھے ان کی پرفارمنس دیکھ کر مگر اب ایسا نہیں ہے۔سندھ ریمنس سوئمنگ ایسویسی ایشن کی چیئر پرسن وینا مسعود کا کہنا تھا کہ نئی اسپورٹس پالیسی نے اسکولز و کالجز کی سطح پر زیادہ سے زیادہ ایونٹس رکھے جائیں اور گراس روٹ لیول پر کھیلوں کو فروغ دیا جائے۔اسکولوں میں اسپورٹس کی تعلیم کو لازمی قرارد یا جائے۔ سندھ ٹینس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری خالد رحمانی کا کہنا تھا کہ 2005میں اسپورٹس پالیسی بنی تھی مگر اس پرزیادہ عمل درآمد نہیں ہوا اور کسی بھی ایوسی ایشنز کے صدر ، سیکریٹری اور خزانچی کے عہدے کی مدت دو سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ سندھ اسنوکر ایسوسی ایشن کے سکریٹری نوید کپاڈیا نے کہا کہ ملکی اسنوکر کھلاڑیوں نے کئی عالمی سطح کے ایونٹس جیتے ہیں جس کی مثال آپ کے سامنے ہیں ۔ محمد آصف دو مرتبہ ورلڈ چیمپئن بنے اسی طرح بلا ل اور بابر نے بھی میڈل حاصل کیئے۔ اس کے علاوہ دس سے بارہ کھلاڑی مسلسل گولڈ میڈل حاصل کرتے رہے ہیں مگر کھلاڑیوں کو کچھ نہیں ملا۔سندھ کراٹے ایسوسی ایشن صدر نسیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کھٹمنڈو میں ہونے والے ایونٹ میں ہمارے کراٹے کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ میڈل حاصل کیئے۔ میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو بین الصوبائی رابطے کی وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کھلاڑیوں میں کیشن انعام دیئے مگر سندھ حکومت کی جانب سے کھلاڑیوں کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ جبکہ زیادہ تر کھلاڑیوں کو تعلق سندھ سے تھا۔ اسی طرح سندھ فینسنگ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد سخی نے زور دیا کہ اسکول کی سطح پر کھیلوں کو فروغ دیا جائے انہوں نے کہا میں پچھلے 32سال سے تعلیمی اداروں میں اسپورٹس کے لئے کام کررہا ہوں اور شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اسپورٹس پالیسی کا حصہ بھی رہا ہوں۔ پالیسی بنتی تو ہے مگر عملدرآمد نہیں ہوتی۔ محمد اشرف سیکریٹری جنرل پاکستان کک باکسنگ فیڈریشن ان کا کہتاتھا کہ کک باکسنگ ہمارا کھیل 2013سے پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور کک باکسنگ کے کھلاڑی دیگر ممالک میں میڈل حاصل کرکے آتے ہیں مگر ان کی کوئی مالی مدد اور پزیرائی نہیں کی جاتی۔ حکومت کی جانب سے تین مرتبہ گرانٹ دی گئی تھی ۔ میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو دس دس ہزار روپے دیئے گئے تھے ۔کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے چیئرمین گل فراز احمد خان نے کہا کہ سندھ حکومت کھیلوں کے فروغ کے لئے سب سے زیادہ کام کررہی ہے۔ پہلے سندھ میں 25اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں تھیں جن میں KESC، KDA، KMC، واٹر بورڈ ، ہاؤس بلڈنگ کے علاوہ دیگر کئی محکمے کھیلوں کے لئے کام کررہے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے سب بند ہوچکے ہیں حکومت کو اس پر خصوصی توجہ دینا چاہیے۔یہ صحتِ معاشرے کے لئے ضروری ہے تاکہ بچے موبائل کے چکر سے باہر نکل سکیں۔ سندھ وومن جمانسٹک ایسوسی ایشن کی صدر ہاجرہ پروین نے کہا صوبے میں کھلاڑیوں کی ایونٹ کے موقع پر دوسرے شہروں سے آنے والے کھلاڑیوں کو رہائش کا بہت مسئلہ ہوتا ہے اس کے لئے معقول ہاسٹلز کے انتظامات کیئے جائیں۔سیکریٹری سندھ والی بال ایسوسی ایشن شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ سندھ گیمز مسلسل رکاوٹوں کی وجہ سے منعقد نہیں ہورہے جس کے باعث سندھ میں کھیلوں کا معیار خراب ہوتا جارہے اس پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ایونٹ باقاعدگی سے منعقد ہوسکے ۔ سندھ بیس بال ایوسی ایشن کے سیکریٹری عرفان شیخ کا کہنا تھا کہ کسی بھی کھیل کی دو ایسوسی ایشن کی نہیں ہونی چاہئیں اور جو ایسوسی ایشن مسلسل دو سال انٹر ڈویژنل ایونٹ کروائے اس کو حکومت سندھ کی جانب سے باقاعدہ گرانٹ ملنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ کلب اسپورٹس پر خصوصی توجہ دی جائے اور میڈیا کو اپنا کردار کرنا چایئے۔ ٹیبل ٹینس کھلاڑی فرخ کمال کا کہنا تھا کہ ٹیبل ٹینس کے کھیل کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اس کھیل کو اسکول کی سطح پرپروموٹ کیا جائے ۔عمران زمان ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی سطح پر کھلاڑیوں کو اسکالر شپ دی جائے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ محنت کریں ۔سندھ آرچری ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل نثار عبداللہ نے کہا کہ ریلوے میں کھلاڑیوں کے لئے سفری رعایت اور سہولیات ہونی چایئے۔سندھ وومن بیس بال ایسوسی ایشن کی سیکریٹری عائشہ ارم حیدرآباد میں سندھ اسکول گیمز ختم ہوگئے ۔ وومن کھلاڑیوں کو اسپورٹس کے لئے متعدد مسائل کا سامنا ہے اگر حیدرآباد کلب میں سہولت فراہم کی جائے تو کھلاڑیوں کے لیے بہتر سہولت دستیاب ہو سکتی ہے ۔جبارن جنجوعہ جہاں دو فیڈریشن اور ایسوسی ایشنز ہونگی وہاں کام کرنا بہت مشکل ہے اور سندھ کے کھلاڑیوں کو کوئی سہولیات میسر نہیں۔ سندھ پاورلفٹنگ کے سیکریٹری محمد راشد کاکہنا تھا کہ پاورلفٹنگ کے
کھلاڑیوں کو سپورٹ کی ضرورت ہے۔ محمد منصور شہزاد اور دوست محمد دانش سابق صدر سندھ فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخصیت کو دوبارہ عہدہ نہیں ملنا چاہیے۔سندھ باڈی بلڈنگ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جمیل احمد کا کہنا تھا کہ 2011سے اب تک اولمپک کی تمام ایسوسی ایشن بہت اچھا کام کررہی ہے۔ مگرڈاکٹر شاہ کے جانے کے بعد بعد سے متوازی اسپورٹس باڈیز وجود میں آگئی اور متوازی باڈی نے اکاؤنٹ سے نکال لیے ۔ کراچی میں اسپورٹس کے بہت سارے گراؤنڈ موجود ہیں اس کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جائے۔ سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے نائب صدر انجنیئر محفوظ الحق نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سے ملک میں اسپورٹس کی حالت مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے۔ اگر ہم تمام رجسٹرڈ اسپورٹس باڈیز اور ایسوسی ایشنز ایک دوسرے کی عزت کریں اور بات کو سنیں تو اسپورٹس میں بہتری آجائیگی اس لئے ہم سب ایک پیج پر ہونا ضروری ہے۔ ۔سندھ ڈاج بال ایسوسی ایشن کے صدر سخاوت علی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈاج بال کی ٹیم انٹرنیشنل ایونٹ میں جاچکی ہے اور زیادہ تر کھلاڑی سندھ کے ہیں ۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ سید امتیاز علی شاہ تعریف کے قابل ہیں کہ وہ سندھ میں اسپورٹس کی فروغ کے لئے خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن کے صدراصغر بلوچ نے کہا کہ گراس روٹ لینے سے کھلاڑیوں کو نکالنے کے لئے اسکول اور کلب بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں جو کہ نہیں ہو پارہے۔ مختلف اسپورٹس ایسوسی ایشنز میں عہدوں کی جنگ جاری ہے یہ ختم ہونا چاہئے۔ سندھ اولمپک ایسوسی ایشن اور جمناسٹک ایسوسی ایشن کے سیکریٹری احمد علی راجپوت نے کہا کہ پروگرام میں مختلف ایسوسی ایشنز کے 99فیصدلوگ موجود ہیں۔ سب کے خیالات الگ الگ ہوتے ہیں مگر ملکی اسپورٹس کو بہتر کرنے کے لئے ہم سب کو ایک پیج پہ آنا ہوگا اوراسپورٹس پالیسی ملک میں ایک ہو اور اس پر سب کو عملدرآمد کرنا ہوگا۔اس موقع پر سیکریٹری سجاس اصغر عظیم کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک اسپورٹس میں کافی آگے چلا گیا ہے ۔ ان کے ملک میں 42 بڑی کمپنیاں اپنے کھلاڑیوں کو پروموٹ کرنے پر لگی ہوئی ہیں خاص طور پر گراس روٹ لیول پر اسپانسر شپ کررہی ہے۔ جب کہ اس کے بر عکس ہمارے ملک میں اسپورٹس کو کوئی توجہ نہیں ۔ پالیسیاں تو بنائی جاتی ہیںمگر علمدرآمد نہیں کیا جاتا۔ اسی طرح جوایسوسی ایشنز فنڈ ز کا رونا روتی ہیں ان کوچاہیے کہ باقاعدہ اپنے کھیل کا ایئر کلینڈر جاری کرے اور سندھ حکومت کو جمع کروائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس پالیسی کے حوالے سے دیگر صوبوں کے اسپورٹس ایسویسی ایشن ساتھ مل کر 25مارچ کو پروگرام منعقد کیا جائے گا یہ اس پروگرام کی تیاریوں کی پہلی کڑی ہے تاکہ سندھ میں نئی اسپورٹس پالیسی متعارف جا سکے۔
تقریب کے آخر میں مہمان خصوصی سیکریٹری اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئر حکومت سندھ سید امتیا ز علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی نئی پالیسی میں کھلاڑیوں کی فلاح بہبود، عالمی سطح پر میڈلز جیتنے والوں کو انعامات دینے ، متوازی ایسوسی ایشنز کے خاتمہ، انفرا اسٹرکچر کا جال بچھانے،گراس روٹ لیول پر کھیلوں کے فروغ کے لئے اقدامات کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔۔ سجاس کے صدر آصف خان نے پروگرام میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ہم امید کرتے ہیں سندھ میں کھیلوں کو فروغ کے لئے مل کر کام کرینگے تاکہ سندھ کا اسپورٹس اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہو۔پروگرام میںتلاوت سجاس کے شاہد ساٹی جب کہ کمپیئر کے فرائض سجاس کے سیکریٹری اصغرعظیم نے سرانجام دیئے۔ اس موقع پر ایگزیٹو کمیٹی کے رکن شاہد انصاری نے سید امتیا زعلی شاہ کو گلدستہ پیش کیا اور سجاس کے صدر آصف خان نے یادگاری شیلڈ پیش کی۔
٭٭٭٭