مسکان تجھے سلام

 بھارت ابتداء ہی سے ہندو سٹیٹ کے طور پر اپنے آپ کو پیش کر رہا ہے۔ اقلیتوں کے بارے اس کے عزائم کسی سے پوشیدہ نہیں وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے اکثر اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے اس کا مکروہ ، بھیانک چہرہ  اور  کالے کرتوت دنیا کے سامنے آچکے ہیں۔ خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ اس کا رویہ انتہائی ہتک آمیز ہے۔ آئے روز بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام اور پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں ان کی عبادت گاہوں کی  بے توقیری کرنے اور یہاں تک کہ ان کو شہیدکیا جاتا ہے جب سے مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے اس کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کیلئے یہاں پر وہی رہے گا جو ہندوازم پر یقین رکھے گا  باقی اقلیتوں کیلئے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں اور آج صورتحال یہی منظر پیش کر رہی ہے اقلیتوں کیلئے یہاں زمین تنگ کر دی گئی ہے ۔اقلیتوں میں مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ان کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے ۔آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف بڑی تیزی سے سرگرم ہے اس نے تمام ہندوؤںکو مسلمانوںکے خلاف ہرقسم کی کارروائی کا حکم دیا ہے ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جاتا ہے ۔ہندوؤںکو مجبورکیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی دکانوں سے کچھ نہ خریدیں،گائے کو ذبح کرنے پر بدترین تشددکا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کشمیر میں مسلمانوں پر بدترین بربریت نے قبرستانوںکو بھر دیا ہے ۔ ان حالات میں مودی سرکار کی ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات پر پابندی لگا دی کہ وہ حجاب میں کالج نہیں آ سکتیں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے ہندوؤں نے کالج کے باہر ڈیرے ڈال دئیے اور وہاں باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے ذریعے مخصوص لباس میں جے شری رام کے نعرے لگانا شروع کر دئیے ۔ 
ایسے حالات میں جب ایک مسلمان لڑکی مسکان خان اپنے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کالج میں اپنی اسائنمنٹ جمع کرانے پہنچی تو آر ایس ایس کے غنڈوں نے جے شری رام کا نعرہ لگا کر اسے للکارا تو مسکان خان پر اس کی جرأت ہمت اور بہادری کو سلام کہ اس نے اپنے جذبۂ ایمانی کا ایسا مظاہرہ کیا جس پر پوری دنیا میں ہر مسلمان فخر سے سر بلند کر سکتا ہے۔ اس نے صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کی بیٹی ہونے کا حق ادا کر دیا اور مسلمانوں کی غیرت ایمانی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور پورے جتھے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور ہاتھ بلند کر کے ’’اللہ اکبر ‘‘ کی صدا بلند کی ۔ آج اس کے نعرۂ تکبیر نے پوری امت مسلمہ کو ہلا کر رکھ دیا اس نے بتا دیا کہ تم کیوں خواب غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔  مجھے دیکھو ایک نہتی لڑکی ہونے کے باوجود اپنے دین کیلئے کتنا بڑا خطرہ مول لیا ہے جب میں ایک بائیس لڑکی ہوتے ہوئے انہیں للکار سکتی ہوں تو تم تو مرد ہو تم کیوں اب تک سوئے ہوئے ہو،  اٹھو اور میری طرح نعرہ تکبیر بلند کرو۔ آج مسکان خان کا نعرہ تکبیر ہمیں باورکرا رہا ہے کہ اے مسلمانو ! اب بھی وقت ہے اٹھو اور اپنے نعرے کی لاج رکھو  تم تعداد میں لاکھوں میں نہیں اربوں میں ہو، پھر کیوں گھبراتے ہو آج پھر امت مسلمہ صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کو پکار رہی ہے آج مسکان خان کے باحجاب چہرے نے مسلمانوں کو بتا دیا ہے کہ وہ اپنے دینی فرائض سے کسی طور غافل نہیں اور اپنے مذہبی فریضہ کی بقاء  کی خاطروہ ہر خطرہ مول لے سکتی ہے۔
 آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اسلامی ممالک بشمول پاکستان مسکان خان کی آواز بنیں صرف زبانی نہیںعملی طور پر مسکان خان کی حمایت میں مودی سرکارکے خلاف متحد ہوجائیں۔ آج امت مسلمہ کی غیرت مند بیٹی کے روپ میں سامنے آئے ہے اور اپنے عمل سے اس نے ثابت کیا کہ اس زمین پر اسے کسی انتہا پسند سے کوئی ڈر یا خوف نہیں اور یہ زندگی رب کی طرف سے دی ہوئی ہے اوراس زندگی میں رب کا نعرہ لگتا رہے گا اور نعرے کے ساتھ اس کے نبیؐ کے فرمان پر حجاب بھی ہوتا رہے گا۔آج باحجاب بیٹی کی جرأت و استقامت پر اسے ہرجگہ خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن