بلوچستان کا حق مانگنے پر غدار کہا جاتا ہے:اسلم بھوتانی،دہشت گردی پر پالیسی بیان دیا جائے:رضا ربانی


اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملک میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بحث کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کے روز سپیکر قومی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے بلوچستان میں دو فوجی جوانوں کی شہادت، امجد اسلام امجد اور ضیاء محی الدین کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی۔ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے دعاکروائی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ایجنڈے کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پہلے پالیسی بیان آنا چاہیے اس کے بعد اس پر سیر حاصل بحث کی جائے۔ اجلاس میں سینیٹر رضاربانی نے کہا ہے کہ امن و امان پر بحث ہو رہی ہے۔ مناسب ہے کہ وزیر داخلہ ایوان میں موجود ہوں دہشتگردی سے متعلق بحث ایجنڈے کاحصہ ہے، اس پر پہلے حکومت اپنا پالیسی بیان دے اور ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم او کو بلایا جائے وہ ایوان کو طالبان سے مذاکرات سے متعلق بریفنگ دیں اس کے بعد سیر حاصل بحث ہو گی، اس پر وزیر مملکت داخلہ عبدالرحمان کانجو نے کہا کہ وزیر داخلہ گلگت گئے ہیں واپس آکر پالیسی بیان دیں گے۔ رکن اسمبلی سعد وسیم نے کہا کہ رضاربانی نے تحریک التوا ایک حصے کی نشاندہی کی ہے باقی دیگر نکات پر بحث کر لیں۔ دہشتگردی پر بحث کے موقع پر متعلقہ وزیر ایوان میں موجود ہونگے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی  اسلم بھوتانی نے کہا کہ جب اکبر بگٹی کو قتل کیا گیا تو کہا گیا کہ چند دن ٹائر جلیں گے۔ صورتحال بہتر ہوجائیگی مگر 2006 ء سے آج تک بلوچستان میں صورت حال معمول پر نہیں آسکی۔ بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے، مگر افسوس ہمارا علاقہ پسماندہ ہے بلوچستان کے لوگوں کو حق مانگنے پر غدار کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک اور ریکوڈک پر ہمیں کچھ نہیں مل رہا، ہمیں سی پیک کے نام پر ذلیل کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا ہے کہ مشترکہ اجلاس بالخصوص خیبرپختونخوا مین دہشت گردی کے حوالے سے ہے، اگر آج ہماری تمام تر توجہ دہشت گردی کے خاتمہ پر ہوگی تو کامیابی ملے گی، ہمارے معاشی مسائل سمیت دیگر مسائل تب ہی حل ہونگے جب امن و امان کی صورتحال ہوگی،دہشتگردی کے اسطرح کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک ان کیمرہ بریفنگ ہونی چاہیے،حساس معلومات اور بریفنگ کے حوالے سے ان کیمرہ سیشن کی نشست ضروری ہے، سینٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے بھی وہی تقاریر دہرائی جارہی ہیں جو پہلے اجلاسوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قتل و غارت گری سے کوئی وابستگی نہیں ہو سکتی آج یہ بھی پوچھنے کی ضروت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر کتنا عمل ہوا۔ ٹی ٹی پی سے وابستہ جن لوگوں کو لا بٹھایا گیا ہے ان کا تشخص تو پتہ چلنا چاہیئے ن لیگ دور میں ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنی تھی طالبان کی جانب سے عمران خان کا نام دیا اپنی طرف سے مذاکرات کیلئے عمران خان خود تو نہیں آئے انھوں نے رستم شاہ مہمند کا نام دیا۔ ن لیگ دور میں دو اے پی سی ہوئیں جن میں عمران خان بھی آئے عمران خان نے اپنا دور جیلوں سے پنکھے اور اے سی اتارنے میں ضائع کر دیا۔ ازاد کشمیر کے وزیر اعظم نے صحافی کے ساتھ جو رویہ اپنایا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ گالیاں دینا وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا۔ سنیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی پر بات کرونگااے این پی کا ہمیشہ مطالبہ رہا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو ملک نہیں بچے گا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پشاور میں دہشتگردی کے واقعے میں سو سے زائد لوگ شہید ہو گئے ہیں یہ کوئی پہلا واقع نہیں ہے بھتہ خوری عام ہے۔ گورنمنٹ کی رٹ نظر نہیں آرہی کاروباری لوگ شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ آٹھ دس ماہ سے صوبہ دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ پاکستان کے لئے موجودہ حالات میں معاشی دہشت گردی زیادہ خطرناک ہی انتہائی اور سخت مہنگائی ہے، میں برداشت نہیں کرسکتا، عام عوام مہنگائی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ اس معاشی دہشت گردی کا حساب کون دے گا۔ بعدازاں سپیکر نے  اجلاس آج شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن