اسلام آباد (خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کو بھی نامزد کیا ہے۔ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف مقدمے کا مدعی ارشد محمود ولد غلام سرور ہے۔ شوکت ترین پر مقدمہ ان کی سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ آڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائر کرائم ونگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق مبینہ آڈیو میں تیمور سلیم جھگڑا اور محسن لغاری سے شوکت ترین گفتگو کر رہے ہیں۔ مبینہ آڈیو میں بدنیتی پر مبنی گفتگو کی گئی۔ مبینہ آڈیو میں شوکت ترین نے محسن لغاری کو کہا کہ وفاقی حکومت کو سرپلس بجٹ واپس نہ کیا جائے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ بغاوت اور اشتعال انگیزی اور فساد کی دفعات کے تحت کیا گیا ہے۔ تینوں سابق وزراء پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں 2 آڈیو کلپس کا ذکر ہے، جس میں شوکت ترین ہدایت دیتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ ’’یہی لکھنا اور کچھ نہیں لکھنا‘‘۔ آڈیو کے متن کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ ’’دیٹس آل ہم چاہتے ہیں کہ وہ جو ہے کہ ان سالوں کے اوپر پریشر پڑے‘‘۔ یہ اپنا معاملہ کھنچ رہے ہیں اور ہمیں اندر کروا رہے ہیں۔ ہمارے اوپر دہشت گردی کے مقدمے کروا رہے ہیں۔ یہ بالکل سپاٹ فری جارہے ہیں، وہ نہیں ہونے دینا ہم نے‘‘۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق محسن لغاری نے کہا کہ کیا پاکستان بحیثیت ریاست اس کی وجہ سے نقصان اٹھا سکتا ہے؟۔ تو شوکت ترین نے کہا کہ سچ کہوں تو آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح سے آپ کے چیئرمین اور باقی سب کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے ریاست کو تکلیف نہیں ہو رہی۔ مقدمے کے مطابق ملزم شوکت ترین نے واضح طور پر صوبائی وزیر خزانہ سے کہا کہ خطوط لکھیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی متعلقہ وزارتیں فاضل بجٹ وفاقی حکومت کو واپس نہیں کریں گی۔ جس سے حکومت و آئی ایم ایف کے مابین جاری معاہدے شدید متاثر ہوں گے۔ دوران تفتیش ملزم شوکت ترین کو طلب کیا گیا اور مبینہ آڈیو کلپس کے مواد کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔ متن میں مزید تحریر ہے کہ شوکت ترین تسلی بخش جوابات نہ دے سکے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم فوری معاملے سے متعلق حقائق کو چھپا رہا ہے۔ اس کے پیچھے اپنے ارادوں اور مقاصد کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔ مبینہ گفتگو و اس طرح کی کارروائیوں سے عوامی سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور ریاست کے ستونوں کے مابین صورتحال خراب پیدا ہو سکتی ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ریاست کے ہر شہری کے لیے خوف، خطرے اور دھمکی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ مبینہ گفتگو کو ریاست کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں وفاقی حکومت نے بھی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو 10 فروری 2022ء کو ریفرنس بھجوایا تھا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرکے ملزمان کے خلاف پیکا ایکٹ کی دفعہ 20 ، بغاوت کی دفعہ 124Aاور فساد انگیز بیانات دینے کی دفعہ 505 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ دوسری طرف سینٹ میں سینیٹر شوکت ترین کو گرفتارکرنے کے وزیرداخلہ کے بیان پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ وزیر مملکت برائے قانون انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ شوکت ترین نے ملکی سلامتی کے خلاف کام کیا، ان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ شہادت اعوان کے بیان پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ سینیٹر شوکت ترین ان کو آئینہ دکھاتا ہے اس لیے ان کوگرفتارکرنے کی باتیں کی جارہی ہیں جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کو دھمکیاں دیں اس پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ حکومت کی طرف سے عدلیہ کے خلاف منظم مہم کی مذمت کرتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے ہنگامہ آرائی میں اجلاس منگل کی صبح دس بجے تک اجلاس ملتوی کردیا۔ اجلاس میں شاعر مصنف امجد اسلام امجد اور ضیاء محی الدین کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی۔ پیرکو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ امجد اسلام امجد اور ضیاء محی الدین انتقال کرگئے ہیں ان کے لیے ایوان میں دعا کرائی جائے۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے حاجی ہدایت اللہ کو کہاکہ وہ ایوان میں دعاکرائیں جس پر ضیاء محی الدین اور امجد اسلام امجد کے لیے دعا کرائی گئی۔ سینیٹر شہادت اعوان تقریر کے دوران قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم ودیگر اپوزیشن کے سینیٹرز کھڑے ہوگئے اور انہوں نے شدید احتجاج کرنا شروع کردیا۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ وزیر جھوٹ بول رہے ہیں۔ جبکہ چیئرمین سینٹ سب کو خاموش ہونے کاکہتے رہے۔ شہادت اعوان نے سینیٹر شہزاد وسیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں جھوٹ نہیں بول رہا، آپ تمیز کے دائرہ میں رہ کر بات کریں۔ اسی دوران چیئرمین سینٹ نے اجلاس منگل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے رہنما تحریک انصاف سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین کیخلاف زیر دفعات 20 of PECA. 2016. 124 A & 505 PPC مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر نمبر 42/23 مدعی مقدمہ ارشد محمود ولد غلام سرور سکنہ مکان نمبر E 530، سیکٹر 3 خیابان سرسید راولپنڈی کی درخواست پر درج کی گئی۔ اجلا س میں سینیٹر مہرتاج روغانی نے دستور ترمیمی بل 2023 دستور 62 اور 63میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ سینیٹر افنان اللہ خان نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ء ایوان میں پیش کیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے قومی اسمبلی سے پاس ہونے والا لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل2023 پیش کیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کیا۔ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
شوکت ترین کیخلاف بغاوت کا مقدمہ،محسن لغاری ،تیمور جھگڑا بھی نامزد
Feb 14, 2023