آپ کو علم ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ بے صبری۔ بے صبری… ہمارا قومی مسئلہ ہے۔ جدھر مرضی دیکھ لیں اوپر سے نیچے تک۔ وزیر کووزیراعلیٰ' وزیراعظم' اور افسر کو بڑا افسر بننے کی بہت جلدی ہے۔ ایک دوسرے کو پھلانگ کر بلکہ کچل کر آگے بڑھنے کی ایک دوڑ ہے جو لگی ہوئی ہے۔ زندگی میں ترقی' مال ودولت' عیش وآرام' طاقت کا حصول ہی سب کچھ بن گیا ہے۔ سائیکل کی موٹر سائیکل اور موٹر سائیکل والے کی گاڑی والے سے ایک ان دیکھی ریس شروع ہے۔ جس نے گھر جاکر لیٹ جانا ہے یا دوستوں کے ساتھ کھانا کھانا ہے وہ بھی ہارن پر ہارن بجاتا ہے۔ کسی بھی قطار کے چند لوگوں تباہ کر دیتے ہیں کہ ان کے خیال میں آگے والے بے وقوف ہیں جو یونہی کھڑے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے جس لمحے علم بغاوت بلند کیا تھا وہ بہت سنہری موقع تھا کہ تمام سیاست دان مل جاتے اور یہ طے کرلیتے کہ غیر سیاسی طاقتوں کو مل کر کھیل سے باہر کرتے ہیں۔ باقی اقتدار کی لڑائی ہے وہ ہم آپس میں لڑتے رہیں گے۔ (ویسے آپس کی بات ہے بہت سارے دوستوں کو اس علم بغاوت پر یقین نہیں ہے)لیکن نہیں چھوٹے چھوٹے وقتی مفادات نے سب کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔ تھوڑے سے مقدمات ( جھوٹے سچے) تھوڑی سی طاقت اور تھوڑا سا اقتدار اور سب سیٹی بجنے پر بھاگ کر لائن میں لگ گئے۔ اب انہیں یہ کون سمجھائے کہ لڑائی تو کسی ایک فریق کی ہار یا جیت پر ہی ختم ہوگی' چھوٹی موٹی سیز فائر پیچیدہ اور قدیم مسائل کا حل نہیں۔
اتنی سمجھ تو ہونی چاہیے تھی کہ جو لڑائی آپ لڑے بغیر ہتھیار ڈال رہے ہیں وہ کسی نا کسی کو تو لڑنی پڑے گی۔ اگر آپ یہ لڑائی نہیں لڑتے تو مریم نواز' بلاول' آصفہ' جنید اور اسعد الرحمن کو لڑنی پڑے گی۔ یا پھر آگے ان کی آنیوالی نسلوں کو' بھلا مرے بغیر جنت ملی ہے کسی کو ۔
کیا ہوتا اگر آپ لوگ اصل ''عوامی مفاد'' کے لیے آپس میں مل جاتے؟ کوئی اور وزیراعظم بن جاتا تو کیا ہوتا؟ اگلا راستہ تو سب کا آسان ہو جاتا۔ خیر سے اپنے کپتان صاحب نے بھی رج کے ''نورتن'' اکٹھے کر رکھے ہیں۔ اپریل 2022ءمیں یہ سب کچھ نا ہوتا تو آج عمران خان کا کوئی نام بھی لینے والا نہ ہوتا۔ لیکن یہ ہمارے اور23 کروڑ عوام کی بدقسمتی ہے کہ سب پی ڈی ایم والوں نے مل کر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈال دی۔
ابھی بھی عمران خان جیت گیا تو کیا قیامت آ جائے گی؟ ا±نکے ''نورتن'' ایک مرتبہ پھر ایسا غدر مچائیں گے کہ سال' دو سال میں سب کی بس ہو جائےگی لیکن کیا کریں وہی بے صبری جو ہمارا قومی مزاج بن چکی ہے ہمیں کسی طور ٹکنے نہیں دے رہی۔ عمران خان اور نہ ان کے مخالفین' کوئی کسی دوسرے کو مہلت اور موقع دینے پر آمادہ نہیں۔ابھی بھی لاٹھی والا بھینس کے پیچھے پیچھے ہے اور کسی میں اتنا حوصلہ نہیں کہ بھینس کے دعویٰ ملکیت سے پہلے لاٹھی والے سے معاملہ کرلیں۔ اسی لئے تو کسی نے کہا تھا۔
''گئی بھینس پانی میں''
قانون کے نام پر ہم سب جو کچھ بوتے رہے ہیں 'کچھ آج کاٹ رہے ہیں اور جو آج بو رہے ہیں وہ آنیوالے کل میں کاٹیں گے۔ کیکر کے درخت پر آم نہیں ا±گا کرتے اور چنے کھا کر بادام کے …
بغاوت' بغاوت پر ابھارنا اور وطن سے غداری جیسے سنگین الزامات اب اپنی سنگینی کھو چکے۔گرد ہے کہ اڑائی جارہی ہے' اتنی دھول اڑ رہی ہے کہ خدا کی پناہ دوست اور دشمن کے چہرے شناخت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ معیشت دگرگوں ہے' قرضہ مل نہیں رہا۔ وہ پنجابی میں کہتے ہیں ''پلے نہیں دھیلا تے کر دی میلا میلا''
آئی ایم ایف کی بے اعتباری اور اگلی قسط کے معاملات پر مرحوم امجد اسلام امجد یاد آگئے
حساب عمر کا اتنا ساگوشوارا ہے
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
آپ اس شعر میں سے ''تمہیں'' نکال کر ''آئی ایم ایف'' لگالیں' وزن سے بھلے گر جائے شعر زیادہ با معنی ہو جائےگا۔ بجلی کا یونٹ کہیں پینتیس سے چالیس روپے کے درمیان جاکھڑا ہوگا اور گیس کا حساب اس سے بھی زیادہ مشکل سوال ہے۔ غریب کی زندگی اجیرن ہونے والا محاورہ اب پرانا ہوگیا۔ مستقبل کی زندگی بتانے کیلئے سب مل کر کچھ اور سوچیں۔ فروری کے آخر سے غریب اور نام نہاد لوئر مڈل کلاس کیسے زندگی گزارے گی؟ سانس اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنے کیلئے عام آدمی کے پاس شاید ہی کوئی طریقہ بچا ہو۔ جس سے پوچھو کیا بنے گا تو جواب آتا ہے ''اللہ مالک ہے '' او بھائی! اللہ مالک ہے اور سب کا مالک ہے۔ تم نے کیا کرنا ہے؟ لگتا ہے سب نے معاملہ قسمت پر چھوڑ دیا ہے اور قسمت بھی ہمیں بچانے میں کوئی زیادہ دلچسپی لیتی نظر نہیں آتی۔ کھانے کو روٹی نہیں اور سب الیکشن کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اللہ کے بندو' الیکشن ہوں گے اور ضرور ہوں گے کیونکہ آئین میں لکھا ہے اور کوئی مانے یا نا مانے اس لکھے ہوئے کا لحاظ کرنا پڑے گا وگرنہ تو لاٹھی والا بھینس لے جائیگا اور اسکے بعد کوئی بھینس تلاش نہیں کریگا سب اپنے اپنے حصے کی لاٹھی تلاش کرنے نکل پڑیں گے۔ خدانخواستہ اس صورت میں ہر کوئی اپنے اپنے حساب سے قاعدے قانون گھڑ کر سڑکوں پر فیصلے کرنے شروع کر دے گا۔ جس کو دیکھو سسٹم سے شاکی نظر آتا ہے۔ نظام کا رونا روتا ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ ہم نے آج تک کبھی کسی سسٹم کو کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیا تو اسکی ناکامی اور کامیابی کا کیا سوال؟ الیکشن ہوگا اور ضرور ہوگا لیکن اس سے پہلے کنفیوژن پھیلانا ضروری ہے اور یہ کنفیوژن پولنگ ڈے تک رہے گا تاکہ ''ٹرن آو¿ٹ'' کم ہو جائے جسے یقین نہیں کراچی کے حالیہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج دیکھ لے اور آر ٹی ایس سمیت دیگر آپشن کھل جائیں گے۔ یاد رکھیئے اگر ان انتخابات میں بھاری تعداد میں لوگ باہر نہ نکلے اور زیادہ ووٹ نہ ڈالے تو پھر نتائج کی کوئی گارنٹی نہیں' بعد میں دھاندلی کی دہائی نہ دیتے پھرنا۔ شعیب بن عزیز کے ساتھ پھر گاتے رہنا۔
اب اداس پھرتے ہو' سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں