سندھ میں معذور بچوں کی تعلیم اور بحالی کے کئی مراکز موجود ، کلثوم چانڈیو 


کراچی(اسٹاف رپورٹر)پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ بحالی معذور افراد کلثوم چانڈیو نے کہا ہے کہ سندھ میں معذور بچوں کی تعلیم اور ان کی بحالی کے کئی مراکز موجود ہیں جہاں ان کی مناسب انداز میں دیکھ بھال کی جاتی ہے ۔پیر کو سندھ اسمبلی میں وفقہ سوالاتکے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بچوں کو مختلف بیماریاں ہوتی ہیں۔اس کے مختلف محکمے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روزگار دینا ہماری پارٹی کے سلوگن میں شامل ہے۔کراچی میں خصوصی تعلیم کے دس مراکز ہیں۔جوہر میں ایک بڑا کمپلیکس بنا ہے۔ہمارے پاس تمام معذور افراد ہوتے ہیں۔ہم ان کو دوپہر کا کھانا اور کرایہ کے لیے پیسہ بھی دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں معذور افراد کی بحالی کےلئے کام کرنے والے 67 ادارے ہیں۔ان میں کام کرنے والوں کی تعداد 1309 ہے۔کلثوم چانڈیو نے کہا کہ ہمارے ادارے موجود ہیں جو بھی بچے آتے ہیں ان کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے۔جو بچے اسپیشل ہیں ان کے لیے الگ الگ اساتذہ ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کوٹری میں ایک ادارہ ہے جس میں اساتذہ کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ہمارے پاس رجسٹرڈ بچے 4200 ہیں۔جن بچوں کو دیگر بیماریاں ہیں ان کی تعداد 307 ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ایک بچے کے ساتھ اٹینڈنٹ بھی ہوتے ہیں۔8 بچوں پر ایک ٹیچر ہوتا ہے۔جوہر کمپلیکس میں 300 بچے ہیں۔ایک ادارہ تعلیم ، ٹرانسپورٹ کی سہولیات دے رہا ہے۔
سندھ معذور بچے

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...