امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل الیکسس گرینکیوِچ نے پیر کو واشنگٹن میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیاہے کہ مشرق وسطیٰ کے ایک خطے کے آسمانوں پر اڑنے والی اشیاء نمودار ہوئی ہیں ۔ مختصرا ’’ سی این اے ایس‘‘ کے حروف سے معروف ’’ سنٹر فار امریکن سیکورٹی‘‘ کے نئے ہیڈ کوارٹرز میں منعقد اجلاس میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برس میں مشرق وسطی کے آسمانوں میں یہ اڑنے والے اجسام تین مرتبہ ظاہر ہو چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل نے یہ بھی کہا کہ ان غباروں سے امریکہ یا اتحادی افواج کو کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن ہم نے انہیں یقینی طور پر دیکھا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ امریکی اڈوں پر نہیں لٹکتے تھے، ان میں سے آخری بنیادی طور پر پانی کے اوپر ہی رہا ۔ ۔ اسے 3 کیسز یاد ہیں جن میں وہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران سامنے آئے تھے۔تاہم "الیکسس گرینکیوِچ" نے گزشتہ سال کے موسم خزاں میں آخری غبارے کی ظاہری شکل کی تفصیلات میں جانے سے انکار کر دیا ۔ امریکی کمانڈر نے کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ موسم یا نگرانی کے لیے تھا ۔ ہم نے کبھی اس سے رابطہ نہیں کیا، یہ کوئی خطرہ نہیں تھا، اس لیے ہمیں اس کی شناخت کے لیے جا کر تصویر لینے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔جنرل نے آخری غبارے کے بارے میں مزید بتایا اور کہا کہ میں ان زیادہ اونچائی والے غباروں کو مشاہداتی مقاصد کے لیے حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں ۔یہ وہ مقامات میں جو ہمیں نظر نہیں آتے۔ امریکی کمانڈر کی اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ نظر آنے والا آخری غبارہ شاید کم اونچائی پر تھا۔جنرل گرینکووچ نے جو کچھ کہا وہ غبارے کے واقعات کے تین دن بعد سامنے آیا ہے۔ ان واقعاتمیں شمالی امریکہ کی فضائی حدود میں دکھائی دینے والی 3 نامعلوم اشیاء کو مار گرایا گیا تھا۔ چار فروری کو جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک چینی مشاہداتی غبارے کو ’’ ایف 22 ‘‘ کی گولی مارنے کے بعد مار گرایا گیا تھا۔ اس کے بعد واضح ہو گیا تھا کہ یہ چین کی طرف سے نگرانی کے لیے تیار کیے گئے غباروں کے بیڑے میں سے ایک غبارہ تھا۔