سپر مارکیٹ انڈسٹری نے بحیرۂ احمر میں جہاز رانی میں خلل پیدا ہونے سے فراہمی کے خطرے سے خبردار کیا ہے جس کے بعد برطانویوں کو چائے کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ملک کا ایک پسندیدہ مشروب ہے۔برٹش ریٹیل کنسورشیم نے کہا کہ سیاہ چائے کی فراہمی میں کچھ "عارضی خلل" دیکھا گیا ہے اور صنعت کے ایک ذریعہ نے کہا کہ ذائقہ دار چائے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔اگرچہ ملک کے دو سب سے بڑے سپر مارکیٹ گروپس نے منگل کو اپنی ویب سائٹس پر کافی فراہمی ظاہر کی لیکن کمپنیوں نے عام طور پر خبردار کیا ہے کہ بحیرۂ احمر کی ترسیل میں خلل کی طوالت اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا صارفین یورپ میں خالی شیلفیں دیکھتے ہیں۔بحیرۂ احمر میں اور اس کے اردگرد یمن کی ایران سے منسلک حوثی ملیشیا کے بحری جہازوں پر حملے کرنے کے بعد ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارت میں کمی آئی جس کے نتیجے میں کپڑوں کے خوردہ فروشوں نے کئی بار تاخیر کا انتباہ جاری کیا جبکہ خورونوش کی اشیاء کے لیے یہ پہلی بار ہے۔دنیا کا پانچواں بڑا چائے کا درآمد کنندہ برطانیہ اپنی درآمد شدہ چائے کا نصف سے زیادہ کینیا اور بھارت سے حاصل کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کا بحیرۂ احمر کے راستے پر انحصار ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف ایکسپورٹ اینڈ انٹرنیشنل ٹریڈ (آئی ای آئی ٹی) کے مطابق بغیر پروسیس شدہ چائے کو پروسیسنگ اور پیکجنگ کے لیے برطانیہ میں بھیج دیا جاتا ہے جو برطانیہ کو عالمی سطح پر 10واں سب سے بڑا برآمد کنندہ بنانے میں مددگار ہے۔بڑے سپر مارکیٹ گروپس کے نمائندہ برٹش ریٹیل کنسورشیم میں خوراک اور پائیداری کے ڈائریکٹر اینڈریو اوپی نے کہا، "سیاہ چائے کی کچھ فراہمی میں عارضی خلل ہے لیکن صارفین پر اس کا اثر کم از کم ہوگا کیونکہ خوردہ فروش اہم چیلنجوں کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔"
یوکے ایریا مینوفیکچرنگ سے واقف ایک صنعتی ذریعہ نے کہا کہ اگرچہ کچھ تاخیر ہوئی لیکن انہیں بڑی کمی کی توقع نہیں تھی۔آئی ای آئی ٹی ڈائریکٹر جنرل مارکو فورجیون نے کہا کہ چائے "اس سپلائی چین کے بحران میں پھنسی کئی اشیاء میں سے پہلا آئٹم" ہو سکتی ہے۔
بحیرۂ احمر اور سوئز نہر سے سفر کے مقابلے میں جنوبی افریقہ کے راس امید کے ارد گرد جہاز رانی کے متبادل راستوں سے سفر میں 10-14 دن کا اضافہ ہو سکتا ہے۔برطانیہ کے کپڑوں کے کئی بڑے خوردہ فروش برانڈز بشمول نیکسٹ، پیپکو گروپ، پرائمارک اور ماٹلان نے بحیرۂ احمر کی ترسیل میں خلل کے ممکنہ اثرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔