ریاض( خصوصی رپورٹ) سعودی عرب اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات پاکستان کے قیام کے پہلے ہی روز سے شروع ہوگئے تھے اور کسی بھی قسم کی مصلحت یا مداخلت ان تعلقات میں دراڑ نہیں ڈال سکی اور یہ تعلقات دن بدن مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔سیلاب کے دنوں میں سعودی حکومت اور عوام کی پاکستان کیلئے امداد اور محبت کی پوری قوم شکر گزار ہے۔جس طرح مشکل وقت میں سعودی حکومت نے پاکستانی عوام کی مدد کی اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہار سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر عمر خان خان علی شیرزئی نے کیا۔ وہ شاہ عبدالعزیز بن سعود کی زندگی پر لکھی گئی کتاب’’ شاہ عبدالعزیز بن سعود کی قیادت و سیاست کے 15رہنما اصول‘‘ کی تقریب رونمائی سے طاکب کررہے تھے۔ پاک، سعودی تعلقات کے حوالے سے منعقدہ اس اہم تقریب کا اہتمام بین الاقوامی اشاعتی ادارے’’ دارالالسلام‘‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ تقریب میں پاکستان کے نامور مذہبی سکالر اور امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد امیر، امیر جمعیت اہلحدیث بلوچستان مولان ابر تراب، کتاب کے مولف ڈاکٹر یوسف بن عثمان الحزیم، مدیر دارالسلام مولانا عبدالمالک مجاہد کے علاوہ پاکستان کمیونٹی کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب کا آغاز قاری ولی اللہ نے تلاوت قرآن پاک سے کیا،محمد عمران اشرف سے نعت رسول مقبول پیش کی سٹیج سیکرٹری قاری محمد اقبال نے علامہ اقبال اور مولانا ظفر علی خان کی خوبصورت اشعار پیش کرتے ہوئے شاہ عبدالعزیز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر بلوچستان کے مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث مولانا محمد علی ابو تراب نے عربی زبان میں شاہ عبدالعزیز اور ان کے جانشینوں کی خدمات پر روشنی ڈالی، انہوں نے مولف کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔پروفیسر محمد ذوالفقار نے کتاب پر تبصرہ پیش کیا اور شاہ عبدالعزیز کی زندگی اور سیاست پر روشنی ڈالی۔ مولانا عبدالمالک مجاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاہ عبدالعزیز حقیقی معنوں میں سرزمین عرب کا شاہین تھا جس کی قیادت نے عرب کے بدوئوں کو نہ صرف عرب ممالک میں بلکہ اقوام عالم میں نمایاں مقام پر لاکھڑا کیا۔انہوں نے کہا کہ شاہ کی زندگی پر لکھی جانیوالی اس کتاب کی اشاعت ہمارے ادارے’’ دارالسلام‘‘ کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔شاہ عبدالعزیز پاکستان کے حقیقی دوست تھے اور ان کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے موجودہ قیادت بھی پاکستان کے ساتھ دوستی کے ان درینہ تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنا رہی ہے جس کیلئے ہم شاہ عبداللہ اور انکے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
پاکستان سے خصوصی طورپر اس تقریب میں شرکت کیلئے آنیوالے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ آج جب سیاست و قیادت کا لفظ بد نام ہوچکا ہے ایسے میں ہمیں شاہ عبدالعزیز کی قیادت اور سیاست کے ان رہنما اصولوں کو مشعل راہ بناناچاہئے جن کا احاطہ مصنف نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنی کتاب میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ عبدالعزیز کی سیاست و قیادت کے اصولوں میں جو چیز نمایاں تھی وہ قرآن پاک اور سیرت محمدی کی پیروی تھی۔ انہوں نے نبی کریمؐ کے بتائے ہوئے اصولوں پر رہتے ہوئے نہایت قابل ساتھیوں کا انتخاب کیا جن کو ساتھ لیکر وہ کامیابی کی اعلیٰ منازل تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ عبدالعزیز کی شخصیت میں ایک حکمران کے اعلیٰ اور صاف، تدبر، حلم، عدل و انصاف، نظم و ضبط اور نیک دلی موجو د تھی۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یوسف بن عثمان الحزیم نے اپنے خطاب میں پاک سعودی دوستی کی گہرائی اور ہمہ گیری کا تذکرہ کیا اور شاہ کی زندگی پر کتاب لکھنے کو اپنے لئے ایک اعزاز قراردیا۔
سفیر پاکستان عمر خان علی شیرزئی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ شاہ عبدالعزیز صرف عربوں کیلئے ہی ایک جرات مند سپاہی اور قائد نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا عالمی سطح پر منوایا۔ حلم اور بردباری کو اپناتے ہوئے وہ اقوام عالم میں ایک طاقتور لیڈر کے طورپر سامنے آئے۔انہوں نے تیل کی دولت اور نہ صرف سعودی عوام بلکہ اقوام عالم کے مسلمانوں کی بھلائی کیلئے استعمال کیا اور اس روایت پر عمل کرتے ہوئے آج کے سعودی حکمران شاہ عبدالعزیز،ولی عہد شہزاد سلطان بن عبدالعزیز اور شہزاد امیر نایف بن عبدالعزیز جس طرح دنیا بھر کے مسلمانوںبالخصوص پاکستان کے مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ یہ پاکستان سے ان کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس سال پاکستان سے 4000ڈاکٹر سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں تعینات کئے گئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے اسکے علاوہ 1500 سو سے زائد اساتذہ تعلیم کے میدان میں یہاں خدمات انجام دے رہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی لیبر محنت مزدوری کرکے جہاں اپنے لئے روزی کما رہی ہے وہیں پاکستان کیلئے زرمبادلہ کاایک اچھا خاصا حصہ سعودی عرب سے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مشکل وقت میں سعودی حکومت نے پاکستان کی مدد کی۔ گزشتہ دنوں سامنے آنیوالے منشیات کی اسمگلنگ کے اسکینڈل میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانیوں کو جنہیں اس کام میں پھنسایا گیا تھا باعزت طورپر پاکستان روانہ کرکے پاکستانی عوام کے دل جیت لئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور رہنما سعودی فرما نروا شاہ عبدالعزیز اور ولی عہد شہزاد سلطان کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصنف نے جس خوبصورتی کے ساتھ شاہ عبدالعزیز کی شخصیت پر روشنی ڈالی ہے وہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مدیر دارالسلام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے درینہ دوست شاہ عبدالعزیز کی زندگی پر کتاب شائع کرکے پاکستانی عوام کے سر فخر سے بلند کردئیے ہیں۔تقریب کے آخر میں خادم الحرمین الشریفین شاہ عبدالعزیز کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔
تقریب کا آغاز قاری ولی اللہ نے تلاوت قرآن پاک سے کیا،محمد عمران اشرف سے نعت رسول مقبول پیش کی سٹیج سیکرٹری قاری محمد اقبال نے علامہ اقبال اور مولانا ظفر علی خان کی خوبصورت اشعار پیش کرتے ہوئے شاہ عبدالعزیز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر بلوچستان کے مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث مولانا محمد علی ابو تراب نے عربی زبان میں شاہ عبدالعزیز اور ان کے جانشینوں کی خدمات پر روشنی ڈالی، انہوں نے مولف کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔پروفیسر محمد ذوالفقار نے کتاب پر تبصرہ پیش کیا اور شاہ عبدالعزیز کی زندگی اور سیاست پر روشنی ڈالی۔ مولانا عبدالمالک مجاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاہ عبدالعزیز حقیقی معنوں میں سرزمین عرب کا شاہین تھا جس کی قیادت نے عرب کے بدوئوں کو نہ صرف عرب ممالک میں بلکہ اقوام عالم میں نمایاں مقام پر لاکھڑا کیا۔انہوں نے کہا کہ شاہ کی زندگی پر لکھی جانیوالی اس کتاب کی اشاعت ہمارے ادارے’’ دارالسلام‘‘ کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔شاہ عبدالعزیز پاکستان کے حقیقی دوست تھے اور ان کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے موجودہ قیادت بھی پاکستان کے ساتھ دوستی کے ان درینہ تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنا رہی ہے جس کیلئے ہم شاہ عبداللہ اور انکے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
پاکستان سے خصوصی طورپر اس تقریب میں شرکت کیلئے آنیوالے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ آج جب سیاست و قیادت کا لفظ بد نام ہوچکا ہے ایسے میں ہمیں شاہ عبدالعزیز کی قیادت اور سیاست کے ان رہنما اصولوں کو مشعل راہ بناناچاہئے جن کا احاطہ مصنف نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنی کتاب میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ عبدالعزیز کی سیاست و قیادت کے اصولوں میں جو چیز نمایاں تھی وہ قرآن پاک اور سیرت محمدی کی پیروی تھی۔ انہوں نے نبی کریمؐ کے بتائے ہوئے اصولوں پر رہتے ہوئے نہایت قابل ساتھیوں کا انتخاب کیا جن کو ساتھ لیکر وہ کامیابی کی اعلیٰ منازل تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ عبدالعزیز کی شخصیت میں ایک حکمران کے اعلیٰ اور صاف، تدبر، حلم، عدل و انصاف، نظم و ضبط اور نیک دلی موجو د تھی۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یوسف بن عثمان الحزیم نے اپنے خطاب میں پاک سعودی دوستی کی گہرائی اور ہمہ گیری کا تذکرہ کیا اور شاہ کی زندگی پر کتاب لکھنے کو اپنے لئے ایک اعزاز قراردیا۔
سفیر پاکستان عمر خان علی شیرزئی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ شاہ عبدالعزیز صرف عربوں کیلئے ہی ایک جرات مند سپاہی اور قائد نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا عالمی سطح پر منوایا۔ حلم اور بردباری کو اپناتے ہوئے وہ اقوام عالم میں ایک طاقتور لیڈر کے طورپر سامنے آئے۔انہوں نے تیل کی دولت اور نہ صرف سعودی عوام بلکہ اقوام عالم کے مسلمانوں کی بھلائی کیلئے استعمال کیا اور اس روایت پر عمل کرتے ہوئے آج کے سعودی حکمران شاہ عبدالعزیز،ولی عہد شہزاد سلطان بن عبدالعزیز اور شہزاد امیر نایف بن عبدالعزیز جس طرح دنیا بھر کے مسلمانوںبالخصوص پاکستان کے مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ یہ پاکستان سے ان کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس سال پاکستان سے 4000ڈاکٹر سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں تعینات کئے گئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے اسکے علاوہ 1500 سو سے زائد اساتذہ تعلیم کے میدان میں یہاں خدمات انجام دے رہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی لیبر محنت مزدوری کرکے جہاں اپنے لئے روزی کما رہی ہے وہیں پاکستان کیلئے زرمبادلہ کاایک اچھا خاصا حصہ سعودی عرب سے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مشکل وقت میں سعودی حکومت نے پاکستان کی مدد کی۔ گزشتہ دنوں سامنے آنیوالے منشیات کی اسمگلنگ کے اسکینڈل میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانیوں کو جنہیں اس کام میں پھنسایا گیا تھا باعزت طورپر پاکستان روانہ کرکے پاکستانی عوام کے دل جیت لئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور رہنما سعودی فرما نروا شاہ عبدالعزیز اور ولی عہد شہزاد سلطان کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصنف نے جس خوبصورتی کے ساتھ شاہ عبدالعزیز کی شخصیت پر روشنی ڈالی ہے وہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مدیر دارالسلام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے درینہ دوست شاہ عبدالعزیز کی زندگی پر کتاب شائع کرکے پاکستانی عوام کے سر فخر سے بلند کردئیے ہیں۔تقریب کے آخر میں خادم الحرمین الشریفین شاہ عبدالعزیز کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔