کشمور (نیٹ نیوز) سندھ کے شہر کشمور میں کچے کے علاقے میں گزشتہ رات پولیس کے خوف سے نقل مکانی کرنیوالی 9 دیہاتی خواتین اور بچوں نے دریائے سندھ میں چھلانگ لگا دی 4 افراد جاں بحق‘ نعشیں نکال لی گئیں 5 افراد کو بے ہوشی کی حالت میں زندہ نکال لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹھل پولیس کے اہلکار نبی بخش کو ایک ماہ پہلے اشتہاری ملزموں نے قتل کر دیا۔ پولیس نے ملزموں کے گائوں امداد علی بھنگوار پر چھاپہ مارا جہاں کے مرد مکین پہلے ہی فرار ہو چکے تھے گزشتہ رات ماروی زوجہ بشیر احمد، آصف ولد بشیر احمد، شہناز زوجہ گلاب اور اس کے بیٹے زاہد حسین اور مقصود احمد اور مانجھو بی بی زوجہ نادر علی، ایاز علی، محمد اقبال وغیرہ پولیس چھاپے کے ڈر سے دریائے سندھ کے دوسرے کنارے پر جانے کیلئے پانی میں اتر گئے اور ڈوب گئے۔ ڈوبنے والے افراد کی تلاش میں مصروف دیہاتی نیاز بھنگوار نے دریا کنارے پر بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ شب پولیس نے 10 گھروں پر مشتمل گائوں امداد علی بھنگوار پر چڑھائی کی گئی اور بکتر بند گاڑی کے ذریعے غریب دیہاتیوں کے گھر مسمار کر دئیے اور کئی گھر جلا ڈالے۔ پولیس کے خوف سے خواتین اپنے بچوں کو لیکر دریا میں اتر گئیں، ایک 4 سالہ بچے آصف سمیت 4 افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ تاہم ایس ایس پی کندھ کوٹ یونس چانڈیو نے بی بی سی کو بتایا کہ رات کے وقت ایک کشتی لوگوں کو دریا پار لیکر جا رہی تھی جو ڈوب گئی کشتی کی حالت صحیح نہیں تھی اس میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار تھے۔ پولیس چھاپے کا الزام غلط ہے یہ صورتحال کوئی ہالی وڈ فلم کا سین لگتی ہے جس میں پولیس کے خوف سے لوگ دریا میں کود پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جس خوف کی بات گائوں والے کر رہے ہیں اس کی حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار نبی بخش کے قتل کیس میں گائوں کے 3 مردوں کو نامزد کیا گیا ہے دو روز قبل ان کی تلاش میں چھاپہ مارا گیا تھا تاہم واقعہ کی تحقیقات کیلئے ڈی ایس پی کی نگرانی میں تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی ہے ادھر گائوں کے ایک اور مکین مبارک بھنگوار نے بتایا کہ پولیس ڈرامہ کر رہی ہے وہاں کوئی کشتی نہیں تھی۔ اس علاقے میں دریا کا پانی 15 سے 20 فٹ گہرا ہے جس کا عورتوں اور بچوں کو اترتے وقت اندازہ نہ تھا علاوہ ازیں دو بچوں کی نعشوں کے ہمراہ دیہاتیوں نے پولیس چھاپوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور انڈس ہائی وے بلاک کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں اور بچوں نے پولیس کے خوف سے دریا میں چھلانگ لگائی۔