برلن/اسلام آباد (آئی این پی) پاک افغان سرحدی علاقے میں امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں ایک جرمن شہری کی ہلاکت کا انکشاف ہوا ہے۔ پیٹرک نے اسلام قبول کرلیا تھا اور وہ پاک افغان علاقوں میں رہتا تھا، بعدازاں وزیرستان منتقل ہوگیا۔ اسے پاکستانی شہری تصور کیا جاتا تھا۔ پیر کو ایک جرمنی اخبار ”سڈیشے زیتنگ“ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کچھ عرصہ قبل امریکی ڈرون طیارے نے پاک افغان سرحد پر میر علی سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پک اپ کو اس وقت نشانہ بنایا جب اس میں جرمنی کے شہر ھیسے کے علاقے اوض بیک سے تعلق رکھنے والا شخص پیٹرک بعض ازبک افراد کے ہمراہ سفر کر رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پیٹرک نے 16 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور وہ شادی کے بعد 27 سال کی عمر میں پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان چلا گیا۔ دریں اثناءجرمنی نے اپنے شہری کے حوالے سے پاکستان سے معلومات مانگ لیں۔ جرمنی وزارت داخلہ کے ترجمان سٹیفن پیرس نے کہا کہ رواں ماہ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نامی گروپ نے ویڈیو جاری کی جس میں جرمن شہری پیٹرک کو فروری 2012ءمیں پاک افغان سرحدی علاقے میں ہونے والے حملے کا شکار بتایا گیا۔ سپرس نے کہا کہ جرمن شہری پیٹرک این کے نام سے شناخت ظاہر کی گئی ہے۔ جرمن سفارتخانہ پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے۔