کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران لائٹ چلی گئی۔ میڈیا کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر کی جانب سے توانائی بحران کا ذکر کرتے ہی بجلی غائب ہو گئی۔ سپیکر جان محمد جمالی کی جانب سے کہا گیا ارکان اسمبلی یہیں رہیں، نیند پوری کریں کیونکہ گھروں میں نہ تو گیس ہے اور نہ ہی بجلی۔ نجی ٹی وی کے مطابق فنی خرابی کے باعث اسمبلی میں اچانک سائرن بجنا شروع ہو گئے جس سے ارکان پریشان ہو گئے۔ اجلاس کے دوران ایف سی کے روئیے کے خلاف منظور کاکڑ کی تحریک التواءبحث کیلئے منظور کرلی گئی۔ رکن اسمبلی نصراللہ نے کہا منفی 10درجے کی سردی میں نہ بجلی ہے اور نہ گیس۔ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی۔ کوئٹہ میں 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، اسمبلی کی کارروائی جاری رکھنے کیلئے جنریٹر چلایا گیا۔ سپیکر بلوچستان اسمبلی نے گرفتار رکن عبدالرحمن کھیتران کو ایوان میں لانے کی ہدایت کردی۔ اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی نے مطالبہ کیا تھا گرفتار رکن کو ایوان میں لایا جائے۔ آئی اےن پی کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپوزیشن کے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا صوبے میں کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتیاں قاعدے اور قانون کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں کسی سینئر کی جگہ جونیئر کو تعینات نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کی جانب سے اٹھائے پوائنٹ پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا اگر ایک دو تقرریاں ہوئی بھی ہیں تو ان لوگوں کی ترقی کا کیس زیرغور ہے ایک اور نقطے پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا اسمبلی رول کے مطابق کوئی بھی رکن محکمے سے متعلق سوال متعلقہ وزیر سے پوچھ سکتا ہے 16گریڈ کے ملازمین کی تعیناتی محکمہ ہی کرتا ہے جبکہ 17گریڈ کی تقرریاں پبلک سروس کمیشن کرتا ہے۔